پرتاپ گڑھ: پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن حکومت کے ذریعہ مدارس کی فنڈنگ کی جاری تحقیقی ہدایت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت مسلم اداروں خصوصی طور سے مدارس کو مشتبہ قرار دے کر اب سروے کے ساتھ ان کی فنڈنگ کی تحقیقات کرانے کی ہدایت جاری کی ہے، ایسے میں ایک سوال ہے کہ مدارس کی ہی تحقیقات کیوں، آر ایس ایس کی ذیلی تنظیموں کی بھی فنڈنگ کی تحقیقات کرائی جانی چاہیئے کہ ملک کے ایک خصوصی طبقے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کے پاس پیسہ کہاں سے آرہا ہے۔ مدارس کی فنڈنگ تو کھلی کتاب کی طرح ہے وہ مسلمانوں کے چندے سے ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ 'بی جے پی حکومت ملک کے ترقی کے ایشو کو پس پشت ڈال کر شروع سے مسلمانوں کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، مسلمان کیا کھاتا، پہنتا، آمدنی کے ذرائع اور اس کے تعلیمی اداروں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے، اس کو اس کی بڑی فکر ہے۔ حکومت حامی مسلم تعلیمی اداروں کو دہشت گردی کے اڈّے کہہ کر پروپگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔ ان کے پاس ہندو مسلمان کے علاوہ کوئی ایشو نہیں ہے۔
ملک میں مہنگائی و بے روزگاری جیسا اہم عام مسلہ کسی سے مخفی نہیں ہے ، عوام پریشان ہے ، ایسے حالات میں اکثریت کو گمراہ کرنے و ایشو سے بھٹکانے کے لئے کوئی بہانہ تو چاہیئے ،جو مدارس کے سروے اور اس کی فنڈمگ جیسے ایشو سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے ۔ آر ایس ایس و ان کی ذیلی تنظیموں کو کون فنڈنگ کرتا ہے سبھی کو معلوم ہے ،کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ،اور خرچ کیا جاتا ہے ۔حکومت کسی کی بھی رہی ہو ،مگر کسی نے ان کی فنڈمگ پر سوال نہیں اٹھایا ،مگر مدارس جو غریب مسلمانوں کے چندے سے چلتے ہیں ،اس پر سبھی کی نظر رہتی ہے ۔