نوئیڈا:ریاست اترپردیس پولیس نے ان کے پاس سے سم کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، فرضی آدھار کارڈ، موبائل فون اور واردات میں استعمال ہونے والے موبائل فون کی کار برآمد کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (فرسٹ زون) ہریش چندر نے بتایا کہ لکھنؤ کی رہنے والی ایک لڑکی درشیکا نے کچھ دن پہلے نوئیڈا کے سیکٹر 126 تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی کہ کچھ لوگوں نے اس سے تقریباً 13 لاکھ روپے کا دھوکہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کی رپورٹ درج کرنے کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی۔ ایک اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے اس گینگ میں شامل بہار کے رہنے والے دیپک اور اعظم گڑھ کے رہنے والے راجیش کو آج گرفتار کرلیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ماسٹر مائنڈ یش چترویدی فرار ہے۔ پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا ہے کہ نوئیڈا کے علاوہ دہلی کے مالویہ نگر، لکھنؤ، کانپور میں بھی ان بدمعاشوں نے دفاتر کھول کر لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوچھ گچھ کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ ان ملزمان نے گجرات، راجستھان، دہلی، اتر پردیش، بہار سمیت مختلف ریاستوں میں رہنے والے کئی طلباء سے کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کی۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے NEET امتحان میں فیل ہونے والے طلباء کا ڈیٹا حاصل کرتے تھے اور ان سے رابطہ کرکے انہیں سرکاری یا پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں داخلہ دلانے کے نام پر پھنساتے تھے۔ ان کے قبضہ سے جعلی دستخط کئے گئے رینٹ ایگریمنٹ ،8ادھار کارڈ،9 نئی سیم کارڈ،4چیک بک،سیک موبائل اور ایک ڈیبٹ کارڈ برآمد ہوا ہے۔
انتظامی افسر بن کر لاکھوں روپے کا معاہدہ
اے ڈی سی پی نے کہا کہ نامور ہوٹلوں میں پیسے کی ڈیلنگ کی جاتی تھی۔ جہاں گروہ کے افراد انتظامی افسر ظاہر کر کے طلباء کے اہل خانہ سے لاکھوں روپے کا سمجھوتہ کرتے تھے۔ اس کے بعد طلباء کو یقین ہو جاتا تھا کہ ان کا داخلہ کالج میں ہو گیا ہے۔ جب طالب علم کالج میں پڑھنے پہنچتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا داخلہ نہیں ہوا ہے۔ تب طلبہ کو معلوم ہوتا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔