علی گڑھ:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع مشہور تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں پانچ سال بعد ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کا الیکشن ہوا جس میں پروفیسر زمرہ سے مزید دو اسسٹنٹ پروفیسر کا انتخاب کیا گیا ہے۔ مجموعی طورپر اب مذکورہ کونسل میں چار اساتذہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔
AMU Executive Council Meeting اے ایم یو ایگزیکٹو کونسل کے انتخاب میں چار اساتذہ منتخب
اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر طارق منصور کے استعفی کے بعد یونیورسٹی اساتذہ اور طلبہ کو یونیورسٹی کے کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز سے یونیورسٹی میں جمہوری نظام کی بحالی سے متعلق مختلف انتخابات کو یقینی بنانے کی امیدیں تھیں جس پر وہ اب تک کھرے اترے ہیں۔
پروفیسر محمد گلریز نے اساتذہ کے مطالبات کے پیش نظر اے ایم یو ایگزیکٹو کونسل میں اساتذہ کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کیے اور الیکشن آفیسر کو نامزد کیا جس کے بعد الیکشن شیڈول جاری کیا گیا۔ الیکشن شیڈول کے مطابق یونیورسٹی اسٹاف کلب میں انتخابات کرائے گئے، جس میں پروفیسر زمرہ سے دو مزید اسسٹنٹ پروفیسر سمیت مجموعی طور پر چار اساتذہ کو منتخب کر لیا گیا ہے جو اب ایگزیکٹو کونسل کی رہنمائی کریں گے۔
واضح رہے کہ اے ایم یو کی اس اہم باڈی (ایگزیکٹو کونسل) میں دو نشستیں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کیٹیگری سے ہوتی ہیں جب کہ دو نشستیں اسٹنٹ پروفیسر کیٹیگری سے ای سی کے اراکین میں شامل کی جاتی ہیں۔ اس مرتبہ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر زمرہ سے پروفیسر محمد شمیم، جے این ایم سی، پروفیسر معین الدین کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ اسٹنٹ پروفیسر زمرہ سے ڈاکٹر مصور علی، ڈاکٹر مراد احمد خان کو منتخب کیا گیا ہے۔
جیت کے بعد ڈاکٹر مراد احمد خان نے کہا کہ اے ایم یو اساتذہ نے جو فیصلہ الیکشن کی شکل میں لیا ہے وہ نہایت ہی اہم ہے اور یہ جیت اساتذہ طبقہ کی جیت ہے جس میں ایسے امیدوار کو لایا گیا جنھوں نے اس سے پہلے بھی یونیوررسٹی کے حق میں کام کیا ہے۔ انھوں نے کہ ہم جیتے ضرور ہیں لیکن جو ایجنڈا ہے اس کے تحت کام کیا جائے گا نہ کہ کسی ذاتی مفاد کے لئے، یونیورسٹی کے دوراندیش مفاد کے لیے فیصلے لیں گے۔
مزید پڑھیں:AMU PG Doctors Strike اے ایم یو کے پی جی ڈاکٹرز کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال
وہیں دوسری جانب ڈاکٹر مصور علی نے کہا کہ اساتذہ کا ایک طویل عرصے سے الیکشن نہ ہونا فکر کی بات تھی کیوں کہ اساتذہ کے بہت سارے مسائل اساتذہ کے انتخابات کے بعد منتخب اساتذہ حل کراتے ہیں۔ اسی ضمن میں انھوں کے کہا کہ کورونا وبا کے دوران یونیورسٹی کے جن اساتذہ کی موت ہوئی ہے ہم ان کے گھر والوں میں سے کسی ایک کے لئے ملازمت کی راہ ہموار کریں گے، انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی قانون کے دائرے میں رہ کر چلے نہ کسی کے شوق کی نظر بنے۔ قابل ذکر ہے پروفیسر کیٹیگری میں پروفیسر محمد شمیم کو 336 ووٹس ملے جب کہ پروفیسر معین الدین - 216 ووٹس ملے۔ وہیں اسسٹنٹ پروفیسر کیٹیگری میں ڈاکٹر مصور علی کو 160 ووٹس ملے جب کہ ڈاکٹر محمد مراد احمد خان کو 145 ووٹس ملے۔