معاویہ علی نے کہاکہ اگر سابق چیف جسٹس حکومت کی تجویز پر صدر جمہوریہ ہند کے ذریعہ نامزد کئے جانے کے فیصلہ کو تسلیم کرلیتے ہیں اور راجیہ سبھا سیٹ قبول کرلیتے ہیں تو آنے والی نسلوں کے لئے ان کا بابری مسجد سے متعلق دیئے گئے فیصلے پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگا رہے گا۔
'رنجن گوگوئی کو راجیہ سبھا کی نشست قبول نہیں کرنی چاہیے' - اترپردیش نیوز
سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں، سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کو صدر جمہوریہ ہند کے ذریعہ راجیہ سبھا کے لئے نامزد کئے جانے پر کئی طرح کے اعتراضات سامنے آرہے ہیں، جس پر سماجوادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔
گوگوئی صاحب اچھے انسان ہے، ان کے فیصلوں پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے لیکن اگر گو گوئی صاحب راجیہ سبھا کی سیٹ کو قبول کرتے ہیں تو یہ سوال ہمیشہ آنے والی نسلوں کے ذہن میں رہے گا کہ رام مندر کے حق میں فیصلے دینے والے چیف جسٹس کو صرف چھ ماہ کے اندر حکومت کی تجویز پر راجیہ سبھا میں بھیج دیا گیا۔ اس کرونا لوجی کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ وزیر اعظم چیف جسٹس سے ملے۔
انہوں نے وزیر اعظم او وزیر داخلہ کو بھی نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہاکہ میری جسٹس گوگوئی سے اپیل کہ وہ اس عہدہ کو قبول کرنے سے منع کردیں تاکہ انصاف کے مندر عدالت عظمیٰ پر جو لوگوں کی عقیدت ہے وہ برقرار رہ سکے۔