اردو

urdu

ETV Bharat / state

Syed Sibte Razi passes away In lucknow جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال - سید سبط رضی

جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر کانگریس کے سینیئر رہنما سید سبط رضی کا 83 برس کی عمر میں لکھنئو کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ former governor of Jharkhand and Assam Syed Sibte Razi passes away In lucknow

جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال
جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال

By

Published : Aug 20, 2022, 9:09 PM IST

لکھنئو: سید سبط رضی کو متعدد بیماریوں کی وجہ سے لکھنئو کے کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں داخل کرایا گیا تھا، جن کا آج 83 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا، ان کے انتقال سے علمی ادبی سیاسی و ملی حلقوں میں سوگ کی لہر ہے۔ وہ انتہائی ملنسار بااخلاق انسان تھے اپنے عہدے کی پرواہ کیے بغیر غریب ضرورت مندوں سے انتہائی مخلصانہ انداز میں ملاقات کرتے تھے۔ Syed Sibte Razi passes away In lucknow

سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال

ان کی پیدائش 7 مارچ 1939 کو اتر پردیش کے رائے بریلی میں ہوئی تھی سید رضی نے جھارکھنڈ اور آسام کے گورنر کے طور پر بھی اپنی خدمات انجام دیئے۔ زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست سے وابستہ ہوگئے تھے۔ ان کے انتقال پر کانگریس پارٹی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

مرحوم سید سبط رضی کے دوست مشرف حسین بتاتے ہیں کہ 1963سے ان کا ساتھ رہا ہے انجمن ادب اطفال سے وابستہ رہیں نئی نسل کی ترویج و ترقی تعلیم کے حوالے سے فکر مند رہا کرتے تھے۔ بہت ہی ملنسار اور اعلی اخلاق کے مالک تھے ان کے انتقال سے نہ صرف سیاسی نقصان ہوا ہے بلکہ سماجی ملی سطح پر بڑا خسارہ ہوا ہے۔ Syed Sibte Razi passes away In lucknow

جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال

صحافی غفران نسیم کہتے ہیں کہ طویل زمانے سے سید سبط رضی سے ملاقات ہوتی رہی بیشتر موقع پر سماجی ،ملی ملک کی تعمیر و ترقی جیسے امور پر بات چیت ہوتی تھی اور انتہائی فکرمندی کا اظہار کرتے تھے۔ان کا آبائی وطن رائے بریلی تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ گاندھی خاندان سے انتہائی قریب تھے سنجے گاندھی سے ان کے اچھے مراسم تھے وہ متعدد بار اعلی عہدے پر بھی فائز رہے۔

جھارکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا انتقال

اترپردیش میں وزیر تعلیم بھی رہے ہیں اور تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات بھی انجام دیں ۔ ان کے جانے سے نہ صرف سیاسی حلقوں میں بلکہ تمام طبقات میں سوگ کی لہر ہے ۔ای ٹی وی بھارت نے متعدد شخصیات سے ان کے حوالے سے بات چیت کی ہے ان کا رویہ نہ صرف سیاسی سطح پر باوزن رہا ہے بلکہ وہ اہل خانہ ،رشتہ دار عزیز و اقارب کے ساتھ بھی انتہائی ملنسار انداز میں پیش آتے تھے۔ ان کے جانے سے لکھنؤ کی سرکردہ شخصیات میں سوگ کی لہر ہے لکھنو کے ریور بینک کالونی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر عوام کا جم غفیر ہے لوگ ان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ ان کی تدفین غفرامآب قبرستان میں شام تقریبا 8 بجے ہوگی۔

سید سبط رضی نے رائے بریلی سے گورنر کے عہدے تک کا سفر طے کیا۔ سید وراثت حسین اور اور رضیہ بیگم کے خاندان میں ان کی پیدائش ہوئی۔ حسین آباد ہایئر سیکنڈری اسکول سے دسویں تک کی تعلیم حاصل کی اس کے بعد ان کا داخلہ شیعہ کالج میں ہوا یہیں سے انہوں نے اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی۔ لکھنؤ یونیورسٹی سے بی کام کیا اور سیاسی اور اپنے نجی اخراجات کے لیے طالب علمی کے زمانے میں دو ہوٹل میں نوکری کی۔ انہوں نے بطور اکاؤنٹنٹ بھی کام کیا تھا۔

سید رضی نے 1969 میں یوتھ کانگریس میں فعال سیاست میں قدم رکھا۔ گاندھی خاندان کے اسمبلی حلقہ رائے بریلی سے ابھرتے نوجوان رہنما کے طور پر اپنی شناخت قائم کی سنہ 1971 میں یوتھ کانگریس کے صدر بنا دیے گئے 1973 تک انہوں نے بطور صدر خدمات انجام دی۔ تین بار پارلیمان میں ایوان بالا کے رکن کے طور پر منتخب کیے گئے 1980سے 1985 تک دوسری بار 1988 سے 1999 تک تیسری بار 1992 سے 1998 تک کے ایوان بالا کے رکن رہے۔

1980 سے 1988 تک وہ یوپی کانگریس کے جنرل سیکریٹری تھے۔ سید رضی نے جھارکھنڈ کے گورنر کے طور پر سب سے سے طویل خدمات انجام دی 2004 سے 2009 تک جھارکھنڈ کے گورنر کے عہدے پر رہے 2005 میں انہوں نے جھارکھنڈ اسمبلی میں این ڈی اے کی اکثریت کی نہ ہونے کے بعد بھی جھامومو کے شیبو سورین کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی جس کی مخالفت پارلیمنٹ میں ہوئی تھی اور اس وقت کے صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام نے میں دخل اندازی کیا تھا اور صدر نے گورنر کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا اس کے بعد بعد ارجن منڈا کو 13 مارچ 2005 کو وزیراعلی کے عہدے کی حلف دلائی تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details