اردو

urdu

ETV Bharat / state

Foreign Students Numbers Decrease in AMU: اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تعلیم حاصل کرنے والے بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں سال در سال کمی ہو رہی ہے۔ موجودہ وقت میں کل21 ممالک کے 337 جب کہ 1996 میں 31 ممالک کے 743 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔ Foreign Students Numbers Decrease in AMU

اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی
اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی

By

Published : Jun 30, 2022, 5:17 PM IST

علی گڑھ:اترپردیش کے ضلع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرونی ممالک سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں سال در سال کمی دیکھی جا رہی ہے۔ موجودہ وقت میں کل 21 ممالک کے 337 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں جس میں زیادہ تعداد ریسرچ کرنے والوں کی ہے۔ Foreign Students Numbers Decrease in AMU

اے ایم یو طلبا بین الاقوامی سیل کے دفتر کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق تعلیمی سال 1996 میں سب سے زیادہ 31 ممالک کے 743 طلبہ زیر تعلیم تھے اور تعلیمی سال 2017- 18 میں 524، 2018-19 میں 535، 2019-20 میں 615، 2020-21 میں 469، 2021-22 میں 337 طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جب کہ رواں برس تعلیمی سال 2022-23 کے لیے داخلہ امتحان جاری ہے، بعد ازیں اب کل تعداد معلوم ہوسکے گی۔

اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی

اس حوالے سے طلبا بین الاقوامی سیل کے مشیر، ڈاکٹر سید علی نواز نے بتایا "موجودہ وقت میں اے ایم یو میں 21 ممالک کے تقریبا 337 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں جب کہ کل طلبہ و طالبات کی تعداد تقریبا چالیس ہزار ہے۔ تعلیمی سال 1996 میں سب سے زیادہ 31 ممالک کے 743 طلبہ و طالبات زیر تعلیم تھے۔

ڈاکٹر زیدی نے بتایا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے بیرونی ممالک سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں جو کمی آئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ گلوبل وار اور کورونا وبا ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں کمی آئی ہے۔ ہم لوگوں نے اے ایم یو میں تعلیم کے معیار پر زیادہ زور دیا گیا ہے طلباء کی تعداد پر توجہ نہیں دی گئی۔ Foreign Students Numbers Decrease in AMU

ویڈیو

انہوں نے بتایا کہ یہاں پروفیشنل کورسز میں میرٹ کے مطابق داخلے دئے جاتے ہیں اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیرونی ممالک سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبہ ان یونیورسٹیز اور کالجز کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں جن کی فیس کم ہے اور ہمارے مقابلے طلبہ کو وہ تمام سہولیات مل رہی ہیں جو ان کو چاہیے۔

ڈاکٹر زیدی نے واضح طور پر کہا کہ بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی سے ہماری یونیورسٹی پر کسی طرح کا کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔ باوجود اس کے ہم لوگ کوشش کریں گے کہ 'جو ہماری یونیورسٹی میں طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کے ذریعے دیگر ممالک کے طلبہ کو یہ پیغام پہنچائیں گے کہ جو ان کو سہولیات چاہیے وہ ان کو مہیا کرائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں:

افغانستان، امریکا، بنگلہ دیش، کینیڈا، ایران، عراق، جارڈن، پاکستان، لیبیا، نیپال، نائجیریہ، نیوزی لینڈ، سعودی عرب، کوریا، سوڈان، سری لنکا، سیریہ، یمن کے ساتھ دیگر ممالک کے طلبہ و طالبات اے ایم یو میں زیر تعلیم ہیں۔

اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلبہ کی تعداد میں کمی
بیرونی ممالک سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں کمی کی وجہ بھلے ہی یونیورسٹی انتظامیہ گلوبل وار، کورونا وبا اور بڑھتی فیس بتا رہی ہے لیکن یہ سچائی پر مبنی نہیں ہے۔ بیرونی ممالک کے طلبہ کے مطابق یونیورسٹی کے تقریبا 20 رہائشی ہالوں میں سے ایک بھی ہال یا ہاسٹل بیرونی ممالک کے طلبہ کے لیے نہیں ہے۔ زیادہ تر بیرونی ممالک کے طلبہ دیگر طلبہ کے ساتھ ہالوں میں رہنا اس لیے نہیں پسند کرتے ہیں کیونکہ ان کی زبان، لباس، تہذیب، روایات مختلف ہیں جس کی وجہ سے بیرونی ممالک کے طلبہ کیمپس کے آس پاس خود پرائیویٹ ہاسٹل یا کرایہ کے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details