مئو میں سی اے اے، این آر سی اور پھر لاک ڈاؤن سے بنکروں کی کمر پہلے ہی ٹوٹ چکی ہے۔ رہی سہی کسر بجلی سبسڈی ختم ہونے سے پوری ہو گئی۔
ان حالات سے متاثر ہوئے مئو ضلع کے بنکر اب پست ہو گئے ہیں۔ بنکروں کی مختلف تنظیموں نے اب حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دیا ہے۔
بنکروں کے درپیش ایک مسئلہ محکمہ توانائی کے اہلکاروں کا بھی ہے۔ یہ لوگ بنکروں کے بجلی سے متعلق مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھاتے ان حالات میں بنکروں کے لئے اپنے وراثتی کاروبار کو جاری رکھنا بے حد مشکل ہو گیا ہے۔
بنکر چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ بنکروں کو سال 2006 سے فلیٹ ریٹ پر بجلی دی جا رہی ہے۔
فلیٹ ریٹ پر بنکروں کو بجلی کا بل 72 روپے ماہانہ ادا کرنا ہوتا تھا۔ سبسڈی جاری رہنے پر بنکروں کو مزدوری کم ملنے پر بھی کافی راحت تھی۔ انہی ضروریات پوری کرنے میں زیادہ دقتو کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا تھا۔