علیگڑھ:پھینی کی تاریخ سے متعلق کوئی حتمی دستاویز تو موجود نہیں، تاہم زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ خالصتا مشرق وسطیٰ یا وسطی ایشیائی ممالک کی غذا ہے، جو آہستہ آہستہ دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل گئی۔ ویسے تو بھارت کے زیادہ تر شہروں میں پھینی 12 مہینے دستیاب ہوتی ہے، لیکن رمضان المبارک میں یہ بیکری اور مٹھائی کے کھانوں سے باہر نکل کر روڈ اور ٹھیلوں پر آجاتی ہے۔ علیگڑھ میں روزے دارون کی پہلی پسند پھینی کو شوق سے کھائے جانے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رمضان شروع ہونے سے قبل ہی پھینی کی دکانیں سجنا شروع ہوجاتی ہیں، اور ماہ مبارک شروع ہوتے ہی اس کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ پھینی نوجوانوں کے ساتھ درمیانی اور بڑی عمر کے افراد سمیت بچوں میں بھی زیادہ مقبول ہے۔ رمضان میں افطار اور سحری کے وقت روزے دار اپنی اپنی سہولت اور ذائقے کے حساب سے مخصوص غذا کا استعمال کرتے ہیں۔
رمضان کا تحفہ کے نام سے مشہور پھینی جو میدہ، گھی، رفائنڈ، نمک اور پانی سے تقریباً 12 گھنٹوں میں تیار ہونے والی پھینی کو روزے دار سحری میں بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ علیگڑھ تھانہ سول لائن علاقے میں موجود ایک دکان جہاں پر رمضان کا تحفہ کہے جانے والی پھینی ہر سال تیار کی جاتی ہیں۔ جہاں سے نہ صرف علی گڑھ بلکہ آس پاس کے گاؤں دیہاتوں اور اضلاع میں امید سے زیادہ خرید و فروخت ہوتی ہے۔ پھینی بنانے والے کاریگر یوگیش نے بتایا کہ گزشہ آٹھ برسوں سے ہم رمضان کے مہینے میں پھینی بناتے ہیں کیونکہ اس کو رمضان کا تحفہ کہا جاتا ہے۔ یہ نمک، پانی، میدہ گھی اور رفائنڈ سے بنائی جاتی ہے اس کو روزے دار سحری کے وقت شوق سے کھاتے ہیں۔