ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں شہریت ترمیمی قانون پر بیان دینے والے آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل (اے آئی آئی ایم سی)کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں کے خلاف تھانہ شہر کوتوالی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے بعد اُنہوں نے گرفتاری دینے کا اعلان کیا ہے۔
مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ ہم پولیس کو تکلیف نہیں دینا چاہتے ہیں، لہٰذا ضلع کلیکٹریٹ تک پیدل مارچ نکالکر 20 دسمبر کو گرفتاری دینے کا اعلان کیا۔
بریلی میں اے آئی آئی ایم سی کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک متنازع بیان دیا تھا، جس کےبعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا الزام ہے کہ 13 دسمبر کو جمعے کی نماز کے بعد مولانا توقیر رضا خاں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر خون بہانے کا اعلان کیا تھا، لہٰذا سِوِل لائنس چوکی انچارج ستویر سنگھ پُنڈیر نے تھانہ شہر کوتوالی میں مولانا توقیر رضا خاں، ڈاکٹر نفیس خاں اور ندیم خاں کے خلاف دفعہ 144 کے نفاذ کی خلاف ورزی کے بعد 504 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں دیگر نامعلوم افراد بھی اس مقدمے میں شامل ہیں۔
دوسری جانب مولانا توقیر رضا نے کہا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جو متنازعہ ہو۔
اُنہوں دعویٰ کیا ہے کہ میں قوم کو خطاب کے درمیان ایسا نہیں کہا، ہاں یہ ضرور کہا تھا کہ 'میں نے اپنے خون کی آخری بوند تک 'سی اے بی اور این آر سی' کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے اسی بیان کو توڑ مروڑکر پیش کیا گیا ہے، اس کے انہوں نے مزید کہا کہ باوجود پولس چاہے جتنے مقدمے درج کر لے، لیکن شہریت ترمیمی بل کی مخالفت جاری رہےگی۔