لکھنو: گورکھپور بی آر ڈی میڈیکل کالج کے سابق ملازم ڈاکٹر کفیل خان اور پانچ دیگر نامعلوم افراد کے خلاف لکھنو کے کرشنا نگر تھانے میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر کفیل اور ان کے ساتھی حکومت کے خلاف مبینہ طور پر سازش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے وہ اپنی کتاب کو ایک خاص طبقے میں تقسیم کر رہے ہیں۔ کتاب میں حکومت کے خلاف اشتعال انگیز مواد ہونے کا دعوی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں جانچ شروع کر دی ہے۔
لکھنو کے ایل ڈی اے کالونی سیکٹر اے کے رہائشی تاجر منیش شکلا کے مطابق ''وہ کسی کام سے ماتا جی کی بگیا گئے تھے جہاں پر ایک پان کی دکان کے پیچھے چار پانچ لوگ بات چیت کر رہے تھے اور یہ سبھی حکومت اور اعلی افسران کے خلاف غلط تبصرے کر رہے تھے وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ڈاکٹر کفیل نے خفیہ طور پر ایک کتاب شائع کروائی ہے اور اسے ریاست بھر میں تقسیم کیا جا رہا ہے، کتاب پارلیمانی انتخابات 2024 سے قبل ایک خاص طبقے کے ہر شخص تک پہنچانے کی بات کر رہے تھے، یہ بھی کہہ رہے تھے کہ کسی بھی قیمت پر حکومت کو اکھاڑ پھینکنا ہے، چاہے اس کے لیے فسادات ہی کیوں نہ کروانا پڑے''۔
پولیس نے ڈاکٹر کفیل کو نامزد کرتے ہوئے پانچ دیگر افراد پر دو فرقوں کے مابین نفرت پیدا کرنے اور فرضی دستاویز تیار کرنے اور مذہبی جذبات مجروح کرنے سمیت کئی دفعات میں رپورٹ درج کی ہے۔ منیش کے مطابق جب وہ ان لوگوں کے پاس گئے تو وہ بھاگنے لگے تبھی وہ کتاب گر گئی اور اس کتاب پولیس کو سپرد کر دیا ہے۔ منیش نے بتایا کہ ''جو کتاب ملی ہے اسے اس کے پہلے صفحہ پر 'ڈاکٹر کفیل خان گورکھپور ہسپتال سانحہ سے جیل تک 'کے عنوان سے لکھا ہوا ہے جبکہ پیچھے صفحے پر ڈاکٹر کفیل نے اپ بیتی کہانی لکھی ہے''۔
ڈاکٹر کفیل خان نے اسی معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''جو بھی مقدمہ درج ہوا ہے اس کے جانچ میں ہم تعاون کریں گے اور کتاب میں جو کچھ لکھا ہے وہ میری خود کی کہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات کا ذکر بھی کتاب میں کیا ہے لیکن سیاست کے تعلق سے ہماری کوئی سرگرمی نہیں ہے، جب سے میں جیل سے رہا ہوا اس کے بعد جے پور کچھ دن رہا، اس کے بعد سے اب میں چنئی میں ملازمت کر رہا ہوں، میری مالی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے، بچوں کی فیس تک ہم جمع کرنے کے لیے پریشان ہیں''۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ''شاہ رخ خان کی جب سے جوان فلم آئی ہے اور اکسیجن کی قلت کی وجہ سے ہونے والے اموات کا ذکر کیا گیا ہے اور پوری کہانی بیان کی گئی ہے اس کے بعد سے ہی کئی لوگ مجھ سے دریافت کر رہے تھے کہ آپ کو کتنے پیسے ملے، آپ کی ملاقات شاہ رخ خان سے یا ان کے فلم کے ڈائریکٹر سے کب ہوئی ہے، میں واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ نہ میری ملاقات شاہ رخ خان سے ہوئی ہے نہ مجھے کوئی رقم ملی ہے۔ ہاں شاہ رخ کی فلم میں ایک کہانی بیان کی گئی ہے جو کہیں نہ کہیں مجھ سے ملتی جلتی ہے''۔
مزید پڑھیں: جوان فلم دیکھ ڈاکٹر کفیل نے شاہ رخ خان کو لکھا خط، ملنے کی خواہش ظاہر کی
واضح رہے کہ اگست ماہ 2017 میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اکسیجن کی قلت کی وجہ سے درجنوں بچوں کی موت ہوئی تھی جس کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کو کلیدی ملزم بنا کر جیل بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے ڈاکٹر کفیل خان کو کلین چٹ دی ہے جبکہ ملازمت کے سلسلے میں ابھی تک عدالت میں کیس جاری ہے۔ ان تمام واقعات کے تعلق سے ڈاکٹر کفیل نے دعوی کیا ہے کہ ہم نے اپنی کتاب بی آر ڈی میڈیکل کالج اکسیجن سانحہ سے جیل تک کے سفر کو رقم کیا ہے۔