کانپور چمڑے کی صنعت کا ہب کہا جاتا ہے، یہاں پر ہر طریقے کا چمڑا بنایا جاتا ہے جو جوتا، چپل، بیگ، صوفہ کا کور، لیدر گارمنٹ، گھوڑے کی ساز، پرس، لیدر بیلٹ و دیگر چیزوں میں استعمال ہوتا ہے، لیکن اچانک پورے ملک میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام ٹینریز بیک وقت بند ہوگئی، جس کی وجہ سے تقریباً 10 لاکھ مزدور بیروزگار ہوگئے۔
اربوں روپے کا چمڑا جس پر کام چل رہا تھا، وہ ساراکام اپنی جگہ پر ٹھہر گیا۔ دو مہینے سے زائد چلے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام مزدور اپنے گھروں کو چلے گئے، جو لیدر فنش ہونے کے لیے کام چل رہا تھا، جس میں کسی میں کیمیکل کو لگایا جانا باقی تھا، کسی میں کچھ کیمیکل لگانے جانے کے بعد کچھ اور کیمیکل لگایا جانا ضروری تھا چمڑے میں نرمی اور رنگ دینے کی ضرورت تھی اور کچھ کو سکھایا جانا باقی تھا، تمام کام کو متعینہ مدت میں پورا کیا جانا ضروری تھا، جو پورا نہیں ہوسکا۔ جس کی وجہ سے یہ چمڑا یا تو سڑ گیا یا سوکھ کر برباد ہو گیا۔
چمڑے پر کام کرنے کے لئے جن کیمیکل کا استعمال کیا گیا تھا، مزید اور کام میں اور کیمکل کا استعمال نہ کر پانے کی وجہ سے چمڑا تو خراب ہوا ہی، ساتھ میں تمام کیمیکل بھی برباد ہو گیا۔
کیمکل ایک بار سیل کھل جانے کے بعد اگر استعمال میں زیادہ وقت تک نہ لایا جائے تو اس کی قوت ختم ہوجاتی ہے یا وہ سوکھ جاتے ہیں ایسے نہ جائے کتنا کیمیکل بھی برباد ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے لیدر انڈسٹری کو اربوں روپے کا خسارہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔