اتر پردیش بارہ بنکی کے گاندھی بھون میں سماجی کارکن رگھو ٹھاکر ملک کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ابھی جو ملک کے حالات ہیں وہ یہ ہے کہ انسان خوفزدہ ہے۔
خوفذدہ انسان جمہوریت کے لئے مفید نہیں: رگھو ٹھاکر بابائے قوم نے ملک کے عوام کو بہادر بنایا تھا، لیکن آج کی حکومت نے عوام کو بزدل بنایا ہے۔ یہ صورتحال جمہوریت کے لئے مفید نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری آزادی آج سکڑ سی گئی ہے۔ حکومت نے ایسے تجربات شروع کیے ہیں جس سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ دوسرا یہ کہ جو برابری کا سوال ہے وہ ملک میں آج کہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ کووڈ-19 کے دوران ساڑھے 4 ہزار روپے فی فرد آمدنی کم ہوئی ہے۔ جبکہ اسی ملک میں امبانی کو ایک تماہی میں 15 ہزار کروڑ کا فائدہ ہوا ہے۔ جن کی سالانہ آمدنی میں تقریباً 70 ہزار کروڑ کا فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب 80 کروڑ افراد کی سالانہ آمدنی 1500 روپئے ہے اور دوسری جانب ایک شخص کی سالانہ آمدنی 70 ہزار کروڑ ہے۔ تو برابری کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو امیری کا پہاڑ اور غریبی کا سمندر بنا ہے۔ اسے پاٹنے کی ضرورت ہے۔
بھارت کے آئین میں بھلے ہی برابری کی بات کہی گئی ہو لیکن ذمین پر وہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا حکومت کی پالیسی غیر برابری کو بڑھاوا دینے والی ہیں۔
انہوں کہا کہ برادری، آزادی، سیکلورزم کے اقدار اور بھائی چارے کو توڑنے والی حکومت ہے۔
حکومت کے خلاف پر زور طریقے سے اپوزیشن کے آواز نہ بلند کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام پارٹیاں آج سرمایہ کاروں کی محتاج ہیں۔ ملک میں ایک اقدار میں بیٹھے حکومت ہے تو دوسری جانب اپوزیشن میں بیٹھی حکومت ہے جو حکومت میں آنے کا انتظار کر رہی ہے۔
انہوں کہا کہ ان تمام صورتحال سے آزادی کے لئے عوام کو اقدار کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں کہا کہ پہلے کہاوت تھی کہ جس راجا تس پرجہ لیکن اب کہا جاتا ہے کہ جس پرجا تس راجا تو عوام اگر پانچ کلو اناج اور چند پیسوں کے لئے ووٹ دیں گے تو سیاست میں بدعنوان لوگ ہی پیدا ہوں گے، تو جمہوریت میں عوام کو بھی تیار ہونا ہوگا اور اپنے حقوق کو بھی جاننا ہوگا۔