متھرا: متھرا کے ڈی ایم پلکھت کھرے نے اتوار کو بتایا کہ پرالی جلانے کے بجائے اس میں گئو شالاؤں یا آوارہ مویشیوں کے شلٹر ہوم کو عطیہ کرنے والے کسانوں کو اعزاز سے نوازا جائے گا۔ اس کے لئے ضلع کے سبھی گرام پنچایتوں میں تین روزہ بیداری مہم چلا کر کسانوں کو پرالی جلانے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرایا جارہا ہے۔بیداری پروگرام میں شرکت کرنے والے کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے کسانوں کو پرالی جلانے سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔ Farmers will be Awarded In Mathura
کھرے نے بتایا کہ پرالی کو کھاد کی شکل میں استعمال کرنے سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے اور زمین میں فاسفورس اور نائیٹروجن جیسے عناصر کی تکمیل ہوتی ہے۔ جبکہ کسان کو یہ عنصر زمین میں ڈالنے کے لئے بازار سے اس کا نظم کرنا پڑتا ہے۔ Mathura DM Pulkit Khare
پرالی منجمنٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس کے لئے کسان کو اپنی دھان کی فصل کو جس میشن سے کاٹنا ہوتا ہے اس میں سپر اسٹرا مجمنٹ سسٹم لگانا ہوتا ہے۔ اس سے پھرالی بھوسے کی شکل لے لیتی ہے اور دھان کی کٹائی کے وقت ہی پورے کھیت میں پھیل جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے اگر اس کے لئے کھیت میں یوریا ڈال کر کھیت کو جوت کر مٹی پلٹ کر اس میں پانی بھر دیا جائے تو تین ہفتے کے اندر ہی وہ کھاد کی شکل میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
پرالی کی سائنٹفک وضاحت کرتے ہوئے ڈی ایم نے بتایا کہ اس کے اندر پروٹین، نائیٹروجن، سیلیو لوج، اور دیگر کئی معدنیات ہوتے ہیں۔ جو زمین اور مویشیوں کے صحت کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متھرا کا شمار سب سے زیادہ پرالی جلانے والے اضلاع میں ہوتا ہے۔