ریاست اترپردیش کے سہارنپور ڈویژن کے گنا کمشنر ڈاکٹر دنیشور مشر نے بتایا کہ ڈویژن میں گذشتہ برس تین لاکھ سات ہزار ہیکٹیر رقبے کے مقابلے میں رواں برس تین لاکھ 16 ہزار ہیکٹر زمین پر کسانوں نے گنا اگایا ہے۔
جبکہ گزشتہ برس دو لاکھ 97 ہزار ہیکٹیر علاقے میں گنا اگایا گیا تھا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گذشتہ دو سالوں میں ہی گنے کی کاشت میں 19 ہزار ہیکٹیئر رقبے کا اضافہ ہوا ہے۔
کسانوں میں بڑھ رہا ہےگنے کی کاشت کا رجحان اگرچہ ریاستی حکومت نے گنا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ہے باوجود اس کے گنا پیداوار میں کسانوں کو دو وجوہات سے فائدہ مل رہا ہے۔
پہلی وجہ یہ ہے کہ سی او۔238 گنے کی قسم کو اگا کر کسان فی ہیکٹیر ایک ہزار کوئنٹل سے 15سو کوئنٹل تک پیداوار لے رہے ہیں، یہ اپنے آپ میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ پانچ برس قبل تک گنے کی جس قسم کو کسان اگاتے تھے اس میں فی بیگھہے 35 سے 40 کوئنٹل کی ہی پیدوار ملتی تھی جبکہ گنے کی نئی قسم کے بازار میں آنے سے یہ بڑھ کر اب 100 کوئنٹل ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر مشر نے بتایا کہ ڈھائی گنا تک پیداوار بڑھانے والی اس قسم کی یہ بھی خوبی ہے کہ گنے کی دو لائنوں کے بیچ میں ایک کوئی دوسری فصل بھی لگا سکتے ہیں۔ اس طرح سے گنے کی کھیتی مغربی اترپردیش میں کسانوں کے لئے فائدے کا سودا ثابت ہورہی ہے۔
گنا کمشنر نے بتایا کہ شاملی چینی مل کی جانب سے سات کروڑ روپئے کا بقایا تھا جس کی ادائیگی ان کی کوشش کے ذریعہ 24 گھنٹوں کے اندر کردی گئی۔
شاملی چینی مل اور بجاج گروپ کی تین چینی ملوں نے موجودہ پیرائی سیشن میں گنے کی قیمتوں کی ادائیگی شروع نہیں کیا تھا، کل سے یہ چاروں چینی ملیں موجودہ سیشن کی ادائیگی شروع کردیں گی اور باقی چینی ملیں 50 فیصدی تک گنا کی قیمتوں کی ادائیگی کرچکی ہیں۔