بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت پر گزشتہ روز بنگلورو میں ہوئے سیاہی حملہ کے خلاف کسانوں نے رامپور کے وکاس بھون سے لیکر کلیکٹریٹ تک پیدل مارچ کرکے پرزور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ حالانکہ ضمنی انتخاب کے پیش نظر ضلع میں ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ کسانوں کو درمیان سے ہی واپس لوٹنا پڑا۔ اس دوران کسانوں نے جہاں اپنے رہنماء راکیش ٹکیت کے حق میں نعرے بلند کئے وہیں انہوں بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے خلاف بھی زبردست نعرے بازی کی۔ Farmers Protest in Rampur
بھارتی کسان یونین کے ضلع صدر حسیب نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راکیش ٹکیت پر سیاہی پھینکے کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی ملک گیر سطح کی تنظیم کے قومی ترجمان جہاں محفوظ نہ ہوں، جہاں ان پر کوئی بھی شخص آکر حملہ کر دے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کی حکومت اور انتظامیہ لاء اینڈ آرڈر کو لیکر کتنی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ ٹکیت پر سیاہی پھینکے والے شخص کے خلاف ابھی تک انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ کسان رہنماء نے کہا کہ تمام محکموں اور ایجنسیوں کو حکومت نے اپنے ماتحت لے لیا ہے۔ ملک میں حزب اختلاف نام کی کوئی پارٹی نہیں بچی ہے۔ بس کسان ہی ہیں جو جمہوریت کو بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں اسی لئے کسان رہنماء پر حملے کرکے حکومت کسانوں کو پریشان کر رہی ہے۔