گرو نانک جینتی (Guru Nanak Gurpurab) کے موقع پر ملک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین (Farm Laws) واپس لینے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد کسانوں کے چہرے پر خوشی دیکھنے کو ملی اور کسانوں نے وزیراعظم کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
حالانکہ کسانوں نے اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب تک تینوں زرعی قوانین کو پارلیمنٹ میں منسوخ نہیں کر دیا جاتا اور ایم ایس پی پر قوانین نہیں بن جاتا تب تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔'
Formers Protest: مظفرنگر میں کسانوں کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان ای ٹی وی بھارت نے جب ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کے روحانہ ٹول پلازہ پر احتجاج کر رہے کسانوں سے بات چیت کی۔
کسانوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کو مٹھائی کھلا کر مبارکباد بھی دے رہے ہیں لیکن ہمارے کچھ مطالبات ہیں جب تک یہ مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے تب تک ہم مظاہرہ کرتے رہیں گے جس میں تین زرعی قوانین کو پارلیمنٹ کے ذریعے مسترد کیا جائے، ایم ایس پی پر قانون بنایا جائے، کسان تحریک میں شہید ہوئے کسانوں کو انصاف ملے اور بھی ہمارے مختلف مطالبات ہیں جن کو تسلیم کیا جائے۔'
یہ بھی پڑھیں: Farm Laws Repeal: زرعی بل کی منظوری سے لے کر زرعی قوانین کی منسوخی تک کی مکمل معلومات
وزیراعظم کے تینوں زرعی قانون کو واپس لینے کے اعلان کے بعد بھی کسانوں نے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ تو وہیں مرکزی وزیر مملکت اور مظفر نگر کے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سنجیو بالیان نے کہا کہ جب وزیراعظم قوم سے خطاب کرتے ہیں تو یہ اپنے آپ میں ایک قانون بن جاتا ہے۔'