مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سرحدی علاقوں میں کسانوں کے احتجاج اور تحریک کے 31 دن ہو گئے ہیں۔ چلہ سرحد پر بھارتیہ کسان یونین گزشتہ 26 دنوں سے ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔
تمام سرحدی علاقوں میں جہاں کسان دھرنے پر بیٹھے ہیں وہاں روز بروز کسانوں اور ان کے حامیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور ساتھ ہی دوسرے شعبہ ہائے زندگی کے افراد اور تنظیموں کی حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔
کسان تحریک کی حمایت میں چلہ پہنچے پنجاب کے کسان آج بھی پنجاب سے کسانوں کی بڑی تعداد چلہ سرحد پر پہنچی اور وہاں موجود بھارتیہ کسان یونین کے کارکنان کو مفلر اور دیگر اشیاء تقسیم کیں۔اس کا مقصد ہے کہ کسانوں کا اعتماد بحال رہے اور عزم کمزور نہ ہو۔ ساتھ ہی کسانوں کا ایک اور گروپ چلہ سرحد پر پہنچ گیا۔
راشن وغیرہ غازی آباد سرحد سے چلہ سرحد بھیجا گیا۔ایک طرف جہاں سرکار اپنی ضد پر اڑی ہے وہیں کسان بھی قوانین کی واپسی تک پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔کسان اس مسئلے پر حکومت سے لڑائی کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شمس الرحمٰن فاروقی کے انتقال پر ان کے آبائی گاؤں سے گراؤنڈ رپورٹ
کسانوں کی تحریک سے تمام سرحدی علاقوں میں آمد و رفت اور ٹریفک کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔حکومت مسئلہ کو حل کرنے میں تاخیر کر رہی ہے تاکہ عوامی سطح پر لوگ کسانوں کے خلاف ہو جائیں،لیکن یہ سرکار کی خام خیالی ثابت ہو رہی ہے کیوںکہ پریشانی کے باوجود کسانوں کو بھرپور عوامی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔آج بھی کسانوں نے دہلی غازی آباد کو جوڑنے والی قومی شاہراہ 9 اور 25 بند کر کے احتجاج درج کرایا تاہم بعد میں کھول دیا گیا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک قوانین رد نہیں ہوتے ہم جانے والے نہیں۔