کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں خواتین کو ایک نعرہ دیا ہے کہ' لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں' اس نعرے پر نہ صرف اترپردیش کی خواتین بلکہ متعدد ریاستوں میں خواتین اپنی آواز کو بلند کرتی نظر آرہی ہیں۔ ریاست کرناٹک میں حجاب پہن کر اسکول میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ جس پر لڑکیوں نے بے باک آواز بلند کی۔ کانگریس پارٹی سمیت متعدد ملی سماجی و فلاحی تنظیموں نے حجاب کی حق میں آواز بلند کرنے والی لڑکیوں کی حمایت کی ہے۔ لیکن اب سماجی رابطہ کی سائٹ پر پرینکا گاندھی پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کرناٹک کی لڑکیوں کے حق میں کیوں نہیں بول رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے سے بات کرتے کانگریس پارٹی کی قومی ترجمان سپریہ شنیت نے کہا کہ راہل گاندھی نے اس مسئلے پر اپنا ردعمل پیش کیا ہے۔ کسی ڈریس کو لے کر لڑکیوں کو تعلیم نہ دینا ان کے لیے اسکول بند کر دینا غلط ہوگا اس کی مذمت ہونی چاہیے اور مجھے ایسا لگتا ہے اسکول میں بالکل یونیفارم ہونی چاہیے لیکن اسکول کو اس گندی سیاست کا اڈہ نہیں بنانا چاہیے جو کام بی جے پی کر رہی ہے یہ گندی سیاست ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کی جو عمر ہوتی ہے وہ دوستوں کے ساتھ ہنسی کھیل کی ہوتی ہے اب تک نفرت کو ٹی وی چینلز کے ذریعہ ڈرائینگ روم تک پہونچا رہے تھے اب اسکولوں میں بچوں کو نفرتی بنا رہے ہیں۔ تو کچھ جواب دینے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کے دروازے کسی کے لیے بند نہیں کرنی چاہیے، کیا ہندو کیا مسلمان سبھی کو تعلیم حاصل کرنے کا مساوی حق ہے۔ حال ہی میں سرسوتی وندنہ کی گئی وہ تو سب کو تعلیم دینے کی بات کرتی ہیں کسی کے ساتھ ایسا سلوک کرنا سر سر غلط ہے۔