لکھنو: دارالحکومت لکھنؤ میں حالیہ دنوں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ لکچھمن کی مورتی کا افتتاح کیا تو دوسری طرف صرف بی جے پی کے رکن پارلیمان نے وزیرِاعظم سے لکھنو کا نام لکھن پور یا لکچھمن پور کرنے کی سفارش کی ہے۔ وہیں آل انڈیا علماء بورڈ نے گذشتہ دنوں رومی گیٹ کا نام لکشمن دوار رکھنے کے لیے خط لکھا تھا جس پر شہر کے لوگوں میں شدید ناراضگی و غصہ تھا۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف صحافی و کالم نگار سید حیدر عباس رضوی سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ لکھنؤ کا نام بدلنے پر یہاں کے عوام کا ردعمل کیا ہوگا؟ اور یہاں سے وابستہ تہذیب و ثقافت نے جو بین الاقوامی سطح پر شناخت قائم کی ہے اس کے حوالے سے کیا ردعمل ہوگا؟۔
سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ لکھنو کا نام بدلنے کی تو بہت دور کی بات ہے جب یہاں پر یہ بات ہوئی تھی نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو یہاں کے لوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے اور یہاں کے لوگوں نے کہا کہ ہمیں برداشت نہیں ہے کہ نیا لکھنؤ اور پرانا لکھنو ہو، لکھنؤ ایک ہے اور اس کا نام صرف لکھنؤ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک جتنے بھی نام تبدیل ہوئے ہیں اس کے پس منظر یا پیش منظر مسلمان کی وابستگی رہی ہے لیکن لکھنؤ نام میں مسلمانوں سے کوئی وابستگی نہیں لیکن اس کے پیچھے بھی جو منصوبہ ہے وہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو ٹھیس پہنچائی جائے، یہی وجہ ہے کہ اس کو بدلنے کی سفارش چل رہی ہے جو بہت ہی بے جا اور مایوس کن ہے۔