سینیئر رہنما ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ کنگنا کی جگہ اگر کوئی مسلمان ہوتا تو اس پر طرح طرح کے سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا جاتا لیکن اداکارہ پر اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے اسد الدین اویسی کے بیان سے اتفاق تو نہیں ظاہر کیا لیکن انہیں سے ملتی جلتی بات ضرور کہی۔
حالیہ دنوں میں کاس گنج میں الطاف نام کے نوجوان کے ہوئی موت کے حوالے سے انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی نے الطاف کے اہلخانہ کو پانچ لاکھ روپے کا مالی مدد کیا ہے اور جس طرح سے الطاف کو قتل کیا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اترپردیش میں لاء اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی جانچ کی جائے۔
اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عوام بے چینی سے انتظار کر رہی ہے کہ انتخابات شروع ہو اور سماج وادی پارٹی کی حکومت بنے۔ اعظم خان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ ان کی رہائی ہو، ملک میں ایسے متعدد افراد موجود ہیں، جن کی ملک مخالف سرگرمیوں میں ضمانت ہوئی ہے۔ اعظم خاں کی صحت انتہائی خراب اس کے باوجود ان کو ضمانت نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اعظم خان کے قائم مقام اتر پردیش میں اشتہاری مہم میں شامل نہیں ہورہے ہیں بلکہ ایک کارکن کے طور پر شامل ہو رہے ہیں۔ اعظم خان قد آور رہنما ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی رہا ہوں گے۔
بارہ تاریخ کو ممبئی میں رضا اکیڈمی کے ذریعے بھارت بند کی کال کے بعد کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے، جس پر انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رضا اکیڈمی نے پرامن طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا لیکن اس میں شرپسند عناصر شامل ہو کر کے اسے پرتشدد بنا دیا۔ غور طلب ہے کہ ایک ہی وقت میں متعدد مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس میں شر پسند عناصر تھے لہذا اس کی جانچ ہو کر کارروائی ہونی چاہیے۔
دارالعلوم دیوبند کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایسا قلعہ ہے جس نے آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تریپورہ میں ہوئے تشدد کے واقعات کے خلاف احتجاج کرنے کا ہمارا آئینی حق ہے اور اسی کے تحت احتجاج کر رہے تھے۔
اترپردیش اسمبلی انتخابات کے حوالے سے مزید کہا کہ سماجوادی پارٹی اپنے دم پر حکومت تشکیل کرے گی۔ ابھی شیو پال یادوں سے اتحاد کے راستے بھی ہموار ہونے کی امید ہے۔