بھارت کے مشہور اور معروف شاعر میکش امروہی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور کی شاعری اُس کے دور کی شاعری نہیں ہے، جو آج سے تقریباً تیس سال پہلے کی شاعری ہوا کرتی تھی، پہلے مشاعروں میں شاعر اردو ادب کو فروغ دینے کے لیے اپنی شاعری میں اردو ادب کے شاعری کرتے تھے جو آج نہیں ملتی۔ Poet Maikash Amrohi۔ شاعر میکش امروہوی نے ہوئے کہا کہ میری شاعری کی ابتدا تعلیمی دور سے شروع ہوئی تھی، میں نے تقریباً دس کتابیں لکھیں اور ان کا رسم اجراء کرایا۔ تین سو سے زیادہ اردو ادب کے مشاعرے منعقد کرائے اور ہمیشہ اپنی شاعری میں اردو ادب کو فروغ دیا ہے۔ آج بہت سے ایسے شاعر ہیں جو شعر کہیں اور سے لے لیتے ہیں اور مشاعروں میں پڑھتے ہیں۔ جس نے شعر لکھے ہیں۔ اس شاعری میں شاعر اس کا مقطع بھی نہیں پڑھتے بس واہ واہ ہی لوٹنا چاہتے ہیں۔
Poet Maikash Amrohi: شاعرمیکش امروہی سے خصوصی گفتگو
شاعر میکش امروہی Poet Maikash Amrohi نے ای ٹی وہ بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری شاعری کی ابتدا تعلیمی دور سے شروع ہوئی تھی، میں نے تقریباً دس کتابیں لکھیں اور ان کا رسم اجراء کرایا۔ تین سو سے زیادہ اردو ادب کے مشاعرے منعقد کرائے اور ہمیشہ اپنی شاعری میں اردو ادب کو فروغ دیا ہے۔ آج بہت سے ایسے شاعر ہیں جو شعر کہیں اور سے لے لیتے ہیں اور مشاعروں میں پڑھتے ہیں۔ جس نے شعر لکھے ہیں۔ اس شاعری میں شاعر اس کا مقطع بھی نہیں پڑھتے بس واہ واہ ہی لوٹنا چاہتے ہیں۔
اردو ادب کو فروغ دینے کے لیے مشاعروں کا انعقاد کیا جانا بے حد ضروری ہے شرط یہ ہے کہ مشاعروں میں اچھے شعراء کو بلایا جائے جنہوں نے اپنی قلم سے شاعری لکھیں اور لوگوں تک اپنا پیغام دینے کی کوشش کی وہ کیا شاعری ہے۔ جس شاعری سے کوئی پیغام نہ پہنچے۔ وہیں پسندیدہ شعر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک شاعر کے لیے اس کے سبھی شعر اس کے بچوں کی طرح ہوتے ہیں، جس کو وہ کبھی کم یا زیادہ نہیں سمجھ سکتا۔ شاعر کے ذریعے لکھے گئے سبھی شیر برابر ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی کچھ شعر ایسے ہوتے ہیں جن کو شاعر بھی پسند کرتا ہے اور سامعین بھی پسند کرتے ہیں۔