اردو

urdu

ETV Bharat / state

Ek Shayar Series: معروف شاعر ہاشم فیروز آبادی سے خصوصی گفتگو

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات بات چیت میں معروف شاعر ہاشم فیروز آبادی Famous Poet Hashim Firozabadi نے مشاعروں کے تعلق سے کہا کہ 'موجودہ وقت میں اگر کوئی پروگرام ہے تو وہ مشاعرہ ہے جس سے اردو کو فروغ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور پروگرام نہیں ہے جس سے اردو کا بھلا ہو۔'

Ek Shayar Series
معروف شاعر ہاشم فیروز آبادی سے خصوصی گفتگو

By

Published : Dec 24, 2021, 5:37 PM IST

اترپردیش کے ضلع فیروز آباد سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر ہاشم فیروز آبادی نے Famous Poet Hashim Firozabadi ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں اردو زبان و ادب اور ملک کی موجودہ سیاست سمیت متعدد مسائل پر کھل کر بات کی۔

ویڈیو

واضح رہے کہ ہاشم فیروز آبادی کی موجودگی مشاعروں کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔ ناظم مشاعرہ انہیں اس وقت مائک پر مدعو کرتا ہے جب سامعین میں بے اطمینانی پھیل جاتی ہے۔ انہیں مشاعروں میں سامعین کے قدموں کو روکنے کا ہنر بخوبی آتا ہے۔

وہ تحت و ترنم کے شاعر ہیں۔ جس عقیدت و محبت کے ساتھ انہیں اردو محفلوں میں سنا جاتا ہے اسی چاہ و محبت کے ساتھ انہیں ہندی منچوں پر بھی سنا و سراہا جاتا ہے۔ ہاشم فیروز آبادی ہمیشہ اپنے اشعار کے ذریعے عوام کی ترجمانی و رہنمائی کرتے ہوئے حکومت وقت کے آنکھ کی کرکری بنے رہتے ہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں اگر کوئی پروگرام ہے تو وہ مشاعرہ ہے جس سے اردو کو فروغ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کوئی ایونٹ ایسا نہیں ہے جس سے اردو کا بھلا ہوتا ہو۔ اردو شعراء کو چاہیے کہ وہ اپنے شہروں اور قصبوں میں اردو کی محفلیں سجائیں اور عوام سے یہ اپیل کریں کہ ہم اپنے بچوں کو دیگر علوم و فنون کی تعلیم دیں مگر ساتھ ہی اردو زبان کی تعلیم لازمی دیں۔'

انہوں نے کہا کہ میں دوسری زبانوں کا مخالف نہیں ہوں، اگر آپ دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو زبان کو سیکھتے ہیں تو اچھے لب و لہجے اور تلفظ کے ساتھ انگلش بول سکتے ہیں، بمقابل ان لوگوں کے جو بغیر اردو سیکھے دیگر زبانیں بولتے ہیں۔ ان کے اندر تلفظ کی کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے میں مدارس کا بہت اہم کردار رہا ہے اور اگر موجودہ وقت کا جائزہ لیا جائے تو یہ نظر آئے گا کہ مدارس ہی وہ جگہ ہیں جہاں اردو اب بھی باقی و زندہ ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اور ہم صرف اردو کو لیکر شور کرتے ہیں اس کی ترقی و ترویج کے لیے کتنے کام کرتے ہیں یا ہو رہے ہیں۔ اردو رسائل و اخبار کو نہیں پڑھتے ان تمام کوتاہیوں پر بھی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے'۔


ہاشم فیروز آبادی نے کہا کہ مجھے ہندی اور اردو محفلوں میں کوئی فرق نہیں محسوس ہوا کیونکہ میں نے حب الوطنی اور آپسی اتحاد و اتفاق، پیار و محبت بھائی چارہ کو اپنی شاعری کا عنوان بنایا۔ میں نے کبھی نفرتوں کو فروغ نہیں دیا، کیونکہ شاعر کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے اور اس کا کام ہوتا ہے محبتوں کا پیغام دینا اور اگر میں یک طرفہ بات کرتا تو شاید مجھے ہندی منچوں پر مدعو نہیں کیا جاتا جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ میرے ہندی سامعین 60 فیصد اور اردو مشاعروں کے سامعین 40 فیصد ہیں۔'


انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مجھے اس ملک کا وفادار ہونے کا سرٹیفکیٹ دے گا تو میں اس سے اتفاق نہیں رکھتا۔ وہ کون ہوتا ہے ہمیں ملک کی وفاداری کا سند دینے والا۔ میں اس بات کو علی الاعلان کہتا ہوں کہ ہم 'بائی چوائس' انڈین ہیں بائی چانس نہیں، کیونکہ ہمیں موقع فراہم کیا گیا تھا پاکستان جانے کے لیے مگر اس وقت ہم نے اس ملک کی خاطر پاکستان کو ٹھکرا دیا تھا اب جو کم عقل ان آنکھوں میں پاکستان تلاش کرتے ہیں، میں انہیں شمار ہی نہیں کرتا۔ یہ ایک سیاست ہے جو سیاسی لوگ چاہتے ہیں کہ ہم ان پر دھیان دیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان پر غور نہ کریں'۔


آئندہ 2022 اسمبلی انتخابات کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت کا انتخاب کرنا ہے جو سب کی ترقی کی بات کرے جو سب کو جوڑنے کی بات کرے، نہ کہ توڑنے والی حکومت کا انتخاب کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کے مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور اس ملک کی یہی خوبصورتی ہے کہ جہاں مختلف مذاہب کے لوگ آپس میں مل جل کے رہتے ہیں جسے سیاست اس خوبصورتی کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔'

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details