اترپردیش: ای ٹی وی بھارت نے رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ محمد شعیب سے بات چیت کی اور جاننے کی کوشش کی کہ اے ٹی ایس نے کیا پوچھ گچھ کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے محمد شعیب نے بتایا کہ 7 مئی کو اے ٹی ایس کی ٹیم میرے گھر پر پہنچی، بغیر کسی نوٹس اور قانونی مرحلے کو اپنائے گھر سے اٹھا لے گئی جس کے بعد گھر والے بے چین اور پریشان ہو گئے۔ بعد ازاں پولیس نے پورے دن پوچھ گچھ کے بعد شام کو گھر پہنچا دیا۔ اے ٹی ایس کے دفتر پہنچا تو وہاں پر 9 افراد پہلے ہی موجود تھے جن کو پی ایف ائی کے رکن ہونے کے شبہ میں پوچھ گچھ ہونی تھی۔
محمد شعیب نے کہا کہ اے ٹی ایس نے سب سے پہلا سوال کیا کہ آپ پی ایف آئی کے رکن ہیں یا اس قبل اس تنظیم سے وابستہ رہے ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہماری تنظیم رہائی منچ ہے۔ اسی سے لوگوں کو جوڑتے ہیں، ہم پی ایف ائی سے کبھی وابستہ نہیں رہے اور نہ ہی اس کے رکن رہے ہیں۔ اس دوران اے ٹی ایس نے ٹیلی گرام پر کچھ فوٹوز اور ویڈیوز بھی دکھائے جس کو پہلی بار دیکھا تھا یہ فوٹو اور ویڈیوز پی ایف آئی نے جاری کیا تھا۔
ایڈوکیٹ شعیب نے بتایا کہ کہ اے ٹی ایس نے ہماری تنظیم رہائی منچ کے حوالے سے بھی کہا کہ اس تنظیم کو بند کر دینا چاہیے۔ نوجوانوں کے مستقبل کو کیوں برباد کر رہے ہو۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنظیم مظلوم بے سہارا لوگوں کی مدد کرتی ہے۔ اس میں کئی مذاہب کے لوگ وابستہ ہیں۔ اس سے کسی کو کیا پریشانی ہوسکتی ہے۔
ایڈووکیٹ شعیب نے بتایا کہ اے ٹی ایس نے یہ بھی سوال کیا کہ 'تم اے ٹی ایس پر سوال کیوں اٹھاتے ہو کہ وہ جھوٹے مقدمے میں نوجوانوں کو پھنساتی ہے یا جھوٹا انکاؤنٹر کرتی ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے کہتا ہوں کیونکہ ماضی میں 12 نوجوانوں کو عدالت سے باعزت بری کرایا ہے۔ ان نوجوانوں کو اے ٹی ایس نے اٹھایا تھا اور ان پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے لیکن وہ باعزت بری ہوئے۔