اردو

urdu

ETV Bharat / state

UP Assembly Elections 2022: آچاریہ پرمود کرشنم سے خصوصی گفتگو

کانگریس کے رہنما آچاریہ پرمود کرشنم Acharya Pramod Krishnam نے کہا کہ یوپی میں پرینکا گاندھی ایمانداری کے ساتھ محنت کر رہی ہیں اور وہ زمین پر لڑائی لڑ رہی ہیں۔ اب یہ فیصلہ تو اتر پردیش کے عوام کو کرنا ہے کہ وہ ان کی لڑائی کا صلہ کتنا دیں گے۔ 'مجھے پورا یقین ہے کہ یوپی میں صورت بدلے گی اور اگر یوپی کی صورت بدلے گی تو اس کا اثر ملک کی سیاست پر پڑے گا۔'

آچاریہ پرمود کرشنم سے خصوصی گفتگو
آچاریہ پرمود کرشنم سے خصوصی گفتگو

By

Published : Mar 3, 2022, 4:36 PM IST

جونپور:ریاست اتر پردیش میں پانچ مرحلے کی پولنگ UP Assembly Elections 2022 مکمل ہوچکی ہے۔ آج چھٹویں مرحلے کی پولنگ جاری ہے۔ جونپور میں آخری مرحلہ یعنی 7 مارچ کو ووٹنگ ہونی ہے۔ جونپور میں کل 9 اسمبلی نشستیں ہیں۔ صدر اسمبلی نشست سے سابق رکن اسمبلی و سابق قومی صدر کانگریس اقلیتی شعبہ ندیم جاوید انتخابی میدان میں ہیں۔

آچاریہ پرمود کرشنم سے خصوصی گفتگو

ندیم جاوید کی انتخابی تشہیر میں حصہ لینے کے لئے کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما و پرینکا گاندھی کے سیاسی صلاح کار و اسٹار پرچارک آچاریہ پرمود کرشنم جونپور پہنچے جہاں انہوں نے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے عوام سے اپنے امیدوار کے حق میں ووٹ کرنے کی اپیل کی۔

وہیں اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اتر پردیش کے عوام نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ یوپی سے بی جے پی کو اکھاڑ پھینکا ہے، اب اس میں خواہ وہ کسی ذات و برادری و مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ ایسا نظر آرہا ہے کہ یوپی سے بی جے پی کا جن گن من ہونا طے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوپی میں پرینکا گاندھی ایمانداری کے ساتھ محنت کر رہی ہیں اور وہ زمین پر لڑائی لڑ رہی ہیں اب یہ فیصلہ تو اتر پردیش کے عوام کو کرنا ہے کہ عوام ان کی لڑائی کا صلہ کتنا دیں گے اور مجھے پورا یقین ہے کہ یوپی میں صورت بدلے گی اور اگر یوپی کی صورت بد لے گی تو اس کا اثر ملک کی سیاست پر پڑے گا۔ ایسا نہیں مانتے ہیں کہ یوپی کا یہ چناؤ صرف ایک صوبے تک محدود رہ جائے گا۔ یو پی کے انتخابات کا نتیجہ یہ طے کرے گا گا ملک کا مستقبل کیا ہوگا اور ملک کی سیاست کس کروٹ لے گی۔

آچاریہ پرمود نے کہا کہ یوپی میں کانگریس کو کتنا ووٹ ملے گا، اس کا ابھی فیصلہ کرنا ممکن نہیں عوام کا جو فیصلہ ہوگا جس کا علم 10 مارچ کو ہونے والا ہے اور ہمارا یقین ہے کہ پچھلے 32 سالوں سے کانگریس کی حکومت نہیں رہی ہے تو ذات و مذہب کی جو سیاست ہوئی ہے وہ انہیں 32 سالوں کے درمیان ہوئی ہے۔ سماجوادی پارٹی ایک ذات کی سیاست کرتی ہے اور بہوجن سماج پارٹی دوسری ذات کی سیاست کرتی ہے۔

بی جے پی ایک مذہب کی سیاست کرتی ہے۔ کانگریس پارٹی کسی ذات و مذہب کی سیاست نہیں کرتی ہے۔ اگر ہم بھی ذات و مذہب کی سیاست کرتے تو کانگریس کو نقصان کیوں ہوتا۔ ہم 32 سالوں سے حکومت میں نہیں ہیں اور ہم مزید 32 سال تک حکومت سے دور رہنے کے لیے تیار ہیں۔ مگر ہم اپنے اصول و ضوابط سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جھوٹوں کی جماعت ہے۔ یہ جماعت بہت جھوٹ بولتی ہے، یہ دھوکہ دیتے ہیں۔ بی جے پی دکھاتی کچھ ہے، سمجھاتی اور بتاتی کچھ اور ہے، اس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔

''بی جے پی کے لوگوں نے ملک کو ٹھگا ہے۔ اب لوگ ان کی باتوں کو سمجھ رہے ہیں اور اس کا نتیجہ 10 مارچ کو سامنے آ جائے گا۔ عوام نے یہ من بنا لیا ہے کہ یوپی کی موجودہ حکومت کو برطرف کرنا ہے کیونکہ بی جے پی حکومت نے صرف عوام کو دھوکا دیا ہے، لوگوں کو گمراہ کیا ہے، ذات و مذہب کے نام پر آپس میں لڑا کر مذہب کی سیاست کیا ہے، عوام کو روزگار نہیں دیا، روزگاری سے عوام پریشان ہیں۔ مجموعی طور پر بی جے پی جھوٹوں کی ایک سیاسی جماعت ہے۔


انہوں نے کہا کہ کورونا کا مسئلہ ہو یا یوکرین، کشمیر، چین کا مسئلہ ہو، موجودہ حکومت بہت دیر کے بعد بے دار ہوتی ہے۔

یوکرین کا جو مسئلہ ہے ہمارے جو بھی طلبا اور شہری وہاں کسی دوسری غرض سے رہتے ہوں، ان کے بارے میں حکومت کو سوچنا چاہیے کہ ان کی واپسی کیسے ہو۔ مگر مرکزی حکومت نے اس میں کاہلی کا شکار ہوئی ہے، جس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 'میں پھر بھی ملک کے وزیر اعظم سے گزارش کرتا ہوں کے جلد سے جلد اس حوالے سے بات کر کے تمام بھارتیوں کو اپنے ملک واپس لائیں۔

یہ بھی پڑھیں:

UP Assembly Elections 2022: جونپور میں اے آئی ایم آئی ایم امیدوار نایاب عالم سے خصوصی گفتگو

انہوں نے کہا کہ ''کانگریس پورے ملک میں بی جے پی سے لڑائی لڑ رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ بی جے پی سے لڑائی لڑیں۔ ملک کے دیگر صوبوں میں سماجوادی پارٹی نہیں ہے۔ وہ بی جے پی سے لڑائی کیسے لڑ لے گی۔''

''اگر بی جی پی کو ہٹانا چاہتے ہیں تو واحد راستہ یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کو ووٹ دیں اور اگر بی جی پی کو لانا چاہتے ہیں تو پھر کسی کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔ اگر بی جے پی کو کوئی ہٹا سکتا ہے تو وہ کانگریس پارٹی ہی ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ عوام میری اس بات پر غور و فکر کریں گے۔''

ABOUT THE AUTHOR

...view details