اتر پردیش حکومت نے وقف جیو 1989 کو منسوخ کر ریاست کے تمام اوقاف املاک کا سروے کرانے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وقف بورڈ میں درج بنجر ،نزول اور اوسر کی اراضی کی نشاندہی کر اس پر کارروائی کی جائے۔ اب سوال اٹھ رہا ہے ریاست کی بیشتر قبرستان نزول بنجر اوسر کی اراضی پر ہیں تو کیا حکومت اسے واپس لے لے گی۔After madrasas, UP govt to start survey of Waqf properties
اتر پردیش حکومت میں سابق چیف سیکریٹری رہے ریٹائرڈ آئی اے ایس انیس انصاری اوقاف کے حوالے سے کئی اہم کام کیے ہیں،ای ٹی وی بھارت نے ریٹائرڈ آئی اے ایس انیس انصاری سے بات چیت کی، اور جاننے کی کوشش کی کہ اگر بنجر اوسر یا نزول اور بیہڑ زمین پر قبرستان واقع ہے تو کیا حکومت سے واپس لے گی یا پھر وقف بورڈ جو حکومت کا ادارہ ہے حکومت کے خلاف عدالت کا رخ کرے گا۔
ریٹائرڈ آئی ایس افسر اور اتر پردیش کے سابق چیف سکریٹری انیس انصاری نے بتایا کہ کہ دوران ملازمت وقف کے معاملات کو بہت باریکی سے دیکھنے کا موقع ملا ،انہوں نے کہا کہ حکومت ہر دس برس پر اوقاف املاک کا سروے کراتی ہے تاکہ اوقاف املاک کو وقف بورڈ میں درج کیا سکے اور جو وقف املاک نہیں ہے اسے خارج کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہا حکومت اگر کہہ رہی ہے کہ وقف بورڈ میں بنجر بیہڑ، اوسر اور نزول زمین درج ہوگئی ہے تو اسے وقف املاک سے خارج ہونا چاہیے کیوں کہ وقف املاک کی کئی قسمیں ہیں، وقف علی الاولاد، وقف علی الخیر جس کا انتظام و انصرام اگرچہ کمیٹی یا بورڈ کرتا ہے لیکن یہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے وقف کی جاتی ہیں لہذا غیر وقف کی اراضی کو خارج کرنا بہتر ہے۔ اب رہ گئی یہ بات کہ اگر بنجر اوسر بیہڑ یا نزول کی زمین پر قبرستان ،درگاہ یا مزار ہوگا تو کیا حکومت اسے اپنے قبضے میں لے لے گی اس کا جواب دیتے ہوئے انیس انصاری کہتے ہیں یہ بہت ہی مضحکہ خیز ہوگا کہ حکومت کے ماتحت چلنے والا ادارہ اپنی املاک بچانے کے لیے حکومت کے خلاف عدالت میں ہوگا۔