لکھنؤ:بی جے پی حکومت کے ذریعہ مالی سال 2023۔24 کے لئے پیش کئے گئے بجٹ پر اپنے تبصرے کا اظہا ر کرتے ہوئے بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ بی جےپی حکومت کے ہر بجٹ صرف رسم کی ادائیگی کی جارہی ہے ۔ جس سے نوجوانوں، بے روزگاروں و غریبوں کی امیدیں ٹوٹ کر بکھر رہی ہیں اور عوام کی زندگی لگاتار لاچار و مجبور بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری میں صرف بی ایس پی ہی ہمیشہ سے سنجیدہ رہی ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کی وکالت کرنے والی ایس پی کے لئے یہ بہتر ہوتا کہ اگر اس کام کا اپنی حکومت میں ہی پورا کرلیتی تو آج ان کو بی جے پی حکومت میں بار بار یہ مطالبہ نہیں کرنا پڑتا جبکہ بی ایس پی چاہتی ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری صرف تنہا یوپی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ایک ساتھ ہونی چاہئے تاکہ ذات کے اعتبار سے لوگوں کی تعداد کی صحیح تصویر سامنے آسکے لیکن اس کے لئے مرکز کی حکومت کو ہی آگے آنا ہوگا۔
مایاوتی نے دعوی کیا کہ ایس پی اور بی جے پی حکومت میں ترقی کے جن کاموںکو اپنا کہہ کر بھنارہی ہیں ان میں سے زیادہ کاموں کا خاکہ بی ایس پی کی حکومت میں ہی تیار کردیا گیا تھا اور کافی کام شروع بھی کرادئیے گئے تھے۔ یوپی بجٹ کوکھوکھلا و ضرورت کے مطابق آدھا ادھورا بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کیسا ہوگا۔ اس کی جھلک گورنر کے کلیدی خطبے میں ہی دو دن پہلے مل چکی تھی۔ کیونکہ یوپی بی جےپی حکومت کے اس پالیسی دستاویز میں ایسا کچھ خاص نہیں تھا جو لوگوں کے بے چین و پریشان کن زندگی میں تھوڑی سہولیت و متوقع راحت پہنچا سکے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ سابقہ بجٹ کے مقابلے میں اس سال کا بجٹ بھی ہواہوائی زیادہ اور عوام کی ان کے سلگتے مسائل سے نجات دینے کی امیدوں پر کھرااترنے والا کم رہا ہے۔ بی جےپی کے دعوؤں کے مطابق اگر یوپی ترقی کرراہ ہے تو یہاں کے تقریبا 24کروڑ لوگ روزی۔ روزگار کی بنیادی حقوق سے محروم کیوں ہیں۔ بڑھتی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بے لگام غریبی و بے روزگار و ناخواندگی کے حالات سے متاثرہ افراد لبھاونے وعدوں اور ہوا ہوائی دعوؤں کے سہارے کب تک دن گزاریں گے۔