مظفرنگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے گاؤں نرینہ میں واقع النور میٹ فیکٹری میں ہوئے ہنگامہ اور حملے کے 17 سال بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق رکن اسمبلی امیش ملک سمیت 16 دیگر لیڈروں کو ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے بری کر دیا ہے۔ سنہ 2006 میں بی جے پی لیڈر و دیگر رہنماؤں نے النور میٹ فیکٹری میں غیر قانونی مویشیوں کے ذبیحہ کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد ہنگامہ کیا تھا ۔منگل کو مظفر نگر کی ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے تمام 16 ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔ النور میٹ فیکٹری کو تالا لگا کر توڑ پھوڑ کی گئی تھی اس معاملے میں خصوصی ایم پی ایم ایل اے عدالت نے پیر کو اپنا فیصلہ نہیں دیا تھا لیکن منگل کو کورٹ نے اس کیس میں ملزم بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سمیت 16 لیڈروں پر فیصلہ سناتے ہوئے سبھی کو بری کر دیا ہے۔
وکیل شیام ویر سنگھ نے کہا کہ 2006 میں سکھیڈا تھانہ علاقہ کے نیرانا گاؤں میں النور میٹ فیکٹری کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اس معاملے میں 21 اگست 2006 کو سب انسپکٹر اندل سنگھ نے سابق ایم ایل اے امیش ملک سمیت 16 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ تھانہ سکھیڈا کے انسپکٹر اندل سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ 10 اگست 2006 کو النور میٹ فیکٹری کو بند کرنے کے مطالبہ کو لیکر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ النور میٹ فیکٹری کے گیٹ کے باہر ہون یگیہ شروع کیا اور بی جے پی لیڈر کے کارکنان نے حامیوں کے ساتھ مل کر فیکٹری کے گیٹ پر آنے والی گاڑیوں کو روکا۔ الزام لگایا گیا کہ جب پولیس والوں نے لوگوں کو معاملہ سلجھانا چاہا تو انہوں نے اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر پولیس کے سامنے ہی ہنگامہ شروع کر دیا توڑ پھوڑ کی گئی۔اس کیس میں سابق ایم ایل اے سمیت 16 لوگوں کو نامزد کیا گیا تھا۔جنہیں کل بری کردیا گیا۔