اس دوران اردو زبان کے حوالہ سے خدمات انجام دینے والے افراد کو خصوصی اعزازا ت سے نواز کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس موقع پر عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے تعلیم اور اردو کے حوالہ سے گفتگو کی اور اس پر زور دیا کہ بچوں کو اردو کی تعلیم ضرور دلائیں، انہیں ایسے اسکولوں میں داخلہ دلائیں جہاں تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ بچے اخلاقیات اور اردو زبان سے بھی واقفیت حاصل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اردو ایسی شیریں زبان ہے، جس سے ہر شخص لطف اندوز ہوتا ہے، اس زبان کو فروغ دینے میں ہر شخص کو اپناکردار ادا کرناچاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنے حصہ کی ذمہ داری ادا کرینگے تو اردو زبان نسلوں تک پہنچے گی جو اس کی بقاءاور تحفظ کا سب سے اہم اور بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے مولانا ابولکلام آزاد اور علامہ اقبال کی زندگی کے مختلف پہلؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی نسلوں کو ان حضرات کی زندگی کامطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔ نواز دیوبندی نے تنظیم 'نظر' کی کوششوں کی ستائش کی۔
معروف ادیب و قلمکار مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے اردو زبان کی ترویج و ترقی پر زرو دیتے ہوئے کہاکہ زندگی میں کامیابی کے لئے اہداف کا تعین ضروری ہے، بے سمت چلنا اور بغیر حکمت عملی کے لئے زندگی گزارنا کبھی بھی کار آمد اور مفید نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جتنی بھی بڑی شخصیت ہوئیں ہیں، انہوں نے ابتدائی زندگی میں ہی اپنا ٹارگیٹ متعین کرلیا تھا، اسلئے ہمیں بھی اپنی زندگی کا ہدف متعین کرکے آگے چلنا چاہئے اور زبان و ادب کی ترقی کو اپنی زندگی کاحصہ اور تعلیم کو اپنی زندگی کا مشن بنانا چاہئے۔