بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے 1898 میں انتقال کے بعد ان کے جانشین،دوست احباب اور ہمنواؤں نے ایک خاص میٹنگ کی ،اس میٹنگ میں یہ طے کیا گیا کہ سر سید احمد خان کی یاد کو عظیم بنانے کے لئے ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اس سے بہتر کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا کہ ان کے ادارے کو یونیورسٹی میں تبدیل کیا جائے، یونیورسٹی کا درجہ دلوایا جائے جس کے لئے ایک تحریک شروع کی گئی جو 1920 تک چلی۔List of AMU donor names
برطانوی حکومت نے محمڈن اینگلو اوریئنٹل (ایم اے او) کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لئے تیس لاکھ کا مطالبہ کیا جس کے لئے سر سید احمد خان کے جانشین، دوست احباب اور ہمنواؤں نے تیس لاکھ روپے برطانوی حکومت کو دے کر یونیورسٹی کا درجہ دلوایا جس کے بعد ہی یکم دسمبر 1920 کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔ سر سید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے علیگڈھ مسلم یونیورسٹی کے قیام اور اس کی عطیہ دہنگان سے متعلق بتایا سر سید کے انتقال کے بعد شروع تحریک میں جان جب پڑی جب 1910 میں سر آگاہ خان نے کہا اس تحریک کو آگے بڑھانے کی بات کہیں۔
ڈاکٹر شاہد نے بتایا اس وقت کی برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ اگر مسلمانوں کو یونیورسٹی حاصل کرنی ہے یا یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنا ہے تو تیس لاکھ روپے جمع کرنا ہوگا جس کے بعد 1910 اور 1911 میں بہت تیزی سے فنڈ اکھٹا ہو گیا تھا اور 1912 میں پوری تیاری مکمل ہو گئی تھی۔
علیگھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں عطیہ دہنگان:
1۔ حیدرآباد کے نظام - پانچ لاکھ روپے۔
2۔ آغا خان - ایک لاکھ پچیس ہزار۔
3۔ رامپور کے نواب - ایک لاکھ۔
4۔ راجہ احمدآباد - ایک لاکھ۔
5۔ راجہ جہانگیرآباد - ایک لاکھ۔
6۔ بیگم بھوپال - ایک لاکھ۔
7۔ سیٹھ قاسم علی - ایک لاکھ پچیس ہزار۔
8۔ راجہ بھولپور - ایک لاکھ۔
اس کے علاوہ چار سو روپے سے پچاس ہزار روپے تک کے عطیہ دہنگان اور بھی ہیں جو خلیق احمد نظامی کی کتاب "ہسٹری آف علیگڈھ مسلم یونیورسٹی" کے صفحہ نمبر 52 پر درج ہے۔
سرسید احمد خاں کے دور کی تعمیرات پر عطیہ دہندگان کے نام محفوظ کیے گئے تھے جو آج بھی موجود ہیں، لیکن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام جن لوگوں کی وجہ سے عمل میں آیا ان کے نام ذرائع کے مطابق کسی بھی مقام پر محفوظ نہیں کیے گئے جس سے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ، ملازمت کرنے والے ملازمین اور نوجوان نسل کو یہ معلوم چلے کہ اس وقت کے لوگوں کو ادارے سے کتنی محبت تھی جنہوں نے رقم دے کر یونیورسٹی کا قیام عمل میں کروایا۔