پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران بتایا کہ اہل سنت کا طریقہ یہ ہے کہ ہم پہلے دو رکعت عید الاضحیٰ کی نماز واجب ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد قربانی کرتے ہیں۔ قربانی یادگار ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی۔
جنہیں اللہ تعالیٰ نے خواب میں دکھایا کہ آپ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کررہے ہیں، نبی کا خواب سچا ہوتا ہے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہوتا لہٰذا اگلے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل سے پوچھا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ میں آپ کو ذبح کررہا ہوں تو حضرت اسماعیل نے فرمایا آپ اپنے خواب کو پورا کرلیجئے۔ انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لئے تیار کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ آزمائش تھی اور اس آزمائش میں آپ پورے اترے۔
انسان کو ذبح کرنا اللہ کا مقصود نہیں ہے، بندے کی صرف آزمائش مقصود ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے کس حد تک محبت کرتے ہیں جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کامیاب ہوگئے۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ اللہ تعالیٰ نے ایک دنبہ بھیجا اور اس طرح قربانی کی گئی، جس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک قربانی کو ایک سنت بنادیا۔
پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے بتایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یہ قربانی کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ یہ تمہارے بابا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور آپ نے فرمایا کہ یہ سنت تا قیامت جاری ہے اور جہاں جہاں بھی دنیا میں مسلمان رہیں گے وہاں عید الاضحیٰ کے روز قربانی کریں گے۔