کانپور: ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں دو ہزار سے زائد نمازیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نمازیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے عید الفطر کی نماز سڑک پر ادا کی ہے۔ دراصل گزشتہ ہفتے عید کے موقع پر یہاں عید گاہ کے باہر سڑک پر مبینہ طور پر بغیر اجازت نماز ادا کرنے پر 2,000 سے زیادہ لوگوں کے خلاف تین ایف آئی آر درج کیے گئے تھے، پولیس نے جمعرات کو بتایا۔ ایف آئی آر بدھ کو بجریا، بابو پوروا اور جاجماؤ پولیس اسٹیشنوں میں الگ الگ درج کی گئیں۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے سڑک پر نماز ادا کرنے والے لوگوں کی ویڈیو بنائی۔
ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ نماز پڑھنے والے افراد کی ویڈیو کی بنیاد پر شناخت کی جائے گی جس کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی کارروائی سے ناراض آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن محمد سلیمان نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگوں نے عیدگاہ کے باہر سڑک پر نماز ادا کی کیونکہ وہ دیر سے نماز میں شامل ہوئے تھے اور احاطے کے اندر جگہ نہیں بچی تھی، اس لئے مجبوری میں لوگوں سڑک پر نماز ادا کی۔ وہیں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نمازیوں کے خلاف اس طرح کی کارروائی سراسر غلط ہے، یہ کارروائی محض مخصوص طبقے کو نشانہ بنا کر کی جارہی ہے کیوںکہ ہندووں میں بھی کئی تہوار ایسے جس میں سڑکوں کو بلاک کرکے اور نقل و حمل کو متاثر کرکے لوگ جشن مناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب میں کاوڑ یاترا، رامی نوامی جلوس، شوبھا یاترا اور ہولی کے موقع پر عوامی مقامات کو متاثر کیا جاتا ہے اور اس موقع پر اترپردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں یاترا کے دوران سڑکوں کو بلاک کردیا جاتا ہے۔