اردو

urdu

By

Published : Jun 13, 2021, 12:20 PM IST

ETV Bharat / state

انتظامیہ کی بڑی لاپرواہی، مرے ہوئے شخص کو ڈیوٹی پر بلایا

نندلال رام کا انتقال 10 مئی کو ہو چکا ہے لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی کا نتیجہ یہ ہے کہ مرحوم اساتذہ کی موت کے ایک ماہ بعد بھی ان کی انتخابی ڈیوٹی لگا دی گئی۔ نہ صرف انتخابی ڈیوٹی بلکہ نند رام کے موبائل پر کال کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ ابھی تک گھر میں سو رہے ہیں، انہیں الیکشن ڈیوٹی پر جانے کے لئے فورا بھیجیں ورنہ نوکری ختم ہوجائے گی۔

انتظامیہ کی بڑی لاپرواہی، مرے ہوئے شخص کو ڈیوٹی پر بلایا
انتظامیہ کی بڑی لاپرواہی، مرے ہوئے شخص کو ڈیوٹی پر بلایا

ریاست اتر پردیش کے پریاگ راج میں کورونا کی وجہ سے ایک ٹیچر کی 10 مئی کو موت ہو گئی، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ 12 جون کو ہونے والے پنچایت کے ضمنی انتخاب میں اس شخص کی ڈیوٹی لگا دی گئی۔ حد تو تب ہو گئی جب وہاں کوئی نہیں پہنچا تو انہیں فون کر فوری طور پر ڈیوٹی پر پہنچنے کو کہا گیا۔

جس کے بعد متوفی ٹیچر کی بیوہ بیوی نے فون کرنے والے کو بتایا کہ ان کے کورونا کی وجہ سے ان کے شوہر کی موت ہو گئی تب افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فون کاٹ دیا گیا۔ وہیں بیسک ایجوکیشن آفیسر نے اسے غلطی قرار دیتے ہوئے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کردیا۔

انتظامیہ کی بڑی لاپرواہی، مرے ہوئے شخص کو ڈیوٹی پر بلایا

دراصل اپریل کے مہینے میں پنچایت انتخابات کی ڈیوٹی کے دوران ٹیچر نندلال رام کورونا مثبت پائے گئے تھے۔ 15 اپریل کو پولنگ ڈیوٹی کرنے کے بعد ان کی ڈیوٹی کووڈ کنٹرول روم میں لگا دی گئی تھی لیکن کووڈ کنٹرول روم میں ڈیوٹی کی وجہ سے انہیں چھٹی نہیں دی گئی۔ جس کے بعد انہوں نے سی ٹی اسکین کرایا تو انہیں کووڈ کے سنگین انفیکشن کے بارے پتہ چلا۔

کورونا مثبت پائے جانے کے بعد وہ گھر میں ہی کورنٹائن ہو گئے اور علاج شروع کر دیا لیکن ان کی حالت دن بدن بگڑنے لگی۔

کنبہ کے افراد نے انہیں سرکاری اور نجی اسپتالوں میں داخل کروانے کی کوشش کی۔ لیکن انہیں کسی سرکاری اور نجی اسپتال میں بستر نہیں ملا۔ جس کے بعد ٹیچر کو 25 ہزار میں ایمبولینس بک کر کے کانپور لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتے دار کی مدد سے سرکاری اسپتال میں علاج شروع ہوا۔ لیکن ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انفیکشن بہت زیادہ پھیل چکا ہےاور ان کے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ جس کے بعد 10 مئی کو نندلال کی موت ہو گئی۔

متوفی ٹیچر نندلال رام کی اہلیہ آشا کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کی موت کے بعد محکمہ کا کوئی افسر اور ملازم آگے نہیں آیا اور کسی بھی طرح کی مدد نہیں کی۔ علاج کے دوران ان کی اہلیہ دو لاکھ روپے سے زیادہ کے قرض میں ڈوب گئیں۔ اپنے شوہر کی موت کے غم کے ساتھ ساتھ اب وہ اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ وہ کس طرح دو معصوم بچوں کی دیکھ بھال کر سکیں گی اور قرض کیسے ادا کریں گی۔

نندلال رام کا 10 مئی کو انتقال ہو چکا ہے۔ لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی کا نتیجہ یہ ہے کہ مرحوم اساتذہ کی موت کے ایک ماہ بعد بھی ان کی انتخابی ڈیوٹی لگا دی گئی۔ نہ صرف انتخابی ڈیوٹی بلکہ نندل رام کے موبائل پر کال کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ ابھی تک گھر میں سو رہے ہیں، انہیں الیکشن ڈیوٹی پر جانے کے لئے فورا بھیجیں ورنہ نوکری ختم ہوجائے گی۔

افسر کی بات مکمل ہونے پر نند لال کی اہلیہ نے بتایا کہ 10 مئی کو آخری بار انتخابی ڈیوٹی کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی لہذا اب انہیں ڈیوٹی پر کہاں سے بھیجیں۔ متوفی اساتذہ کی اہلیہ کا جواب سننے کے بعد کالنگ افسر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فون کاٹ دیا۔

متوفی ٹیچر کی اہلیہ کا الزام ہے کہ اس کے شوہر کو تنخواہ 21 اپریل تک کا ہی دیا گیا۔ لیکن ڈیوٹی لگانے والے لاپرواہ لوگوں نے موت کے بعد بھی ان کی ڈیوٹی لگا دی۔ تاہم ٹیچر کی اہلیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے شوہر کی موت کے باوجود انہیں ابھی تک کوئی سرکاری مدد نہیں ملی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details