سپریم کورٹ نے اترپردیش کے مجرم وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں کی پولیس تصادم کی جانچ کے لئے تشکیل کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) بی ایس چوہان کی ایمانداری پر سوال کھڑے کرنے والی عرضی پر منگل کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
مسٹر اپادھیائے نے ایک میڈیا ادارے میں شائع رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سابق جج بی ایس چوہان کی ایمانداری پر اس بنیاد پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ جسٹس چوہان کے دودو رشتے دار بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں۔
معاملے کی سماعت کے دوران مسٹر مہتا نے کہا 'آئینی کمیشن کے سربراہ جسٹس چوہان کے خلاف وکیل گھنشیام اپادھیائے کی دلیلیں قابل توہین ہیں'۔