مظفر نگر بس ڈرائیورز کی ہڑتال کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا مظفرنگر: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح اتر پردیش میں کے مظفر نگر سمیت دیگر اضلاع میں ٹرانسپورٹ کے نئے قانون کے خلاف ڈرائیوروں اور پرائیوٹ بسوں کے مالکان و ملازمین نے ہڑتال کردی۔ چکہ جام ہونے کے سبب ہزاروں مسافروں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اتر پردیش ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ میٹنگ کی۔
اس کے ساتھ دیگر پرائیویٹ گاڑیوں کے ڈرائیور بھی اس ہڑتال میں شامل ہوئے۔ ڈرائیوروں نے روڈویز بس اسٹینڈ جا کر بسو کا بھی چکّا جام کر دیا۔ کسی بھی بس کو ڈپو سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جو بسیں صبح ڈپو سے نکل کر روٹ پر تھیں۔ انہیں بھی راستے میں روک دیا گیا۔ روڈ ویز کے بس ڈرائیوروں کی جانب سے اچانک چکّا جام ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ۔
احتجاج میں شامل افراد ای رکشہ کو بھی چلنے نہیں دے رہے تھے۔ اس ہڑتال کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے مظفر نگر ڈپو کے انچارج نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی ہڑتال نہیں کی گئی ہے۔ یہ صرف سوشل میڈیا پر پھیلایا جانے والا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے کہ حکومت نے ایک نیا قانون لایا ہے جس میں کوئی حادثہ ہونے پر ڈرائیور کو 10 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ اس قانون کو لے کر عام لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مرادآباد میں مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو خصوصی اعزاز
انہوں نے کہاکہ ہم لوگ ڈرائیوروں سے مسلسل بات کر رہے ہیں۔بسوں کر چکا جام ہونے کی وجہ سے مظفر نگر روڈیز بس ڈیپو پر 100 سے زائد روڈ ویز بسیں کھڑی ہیں جس کی وجہ سے 23 لاکھ روپے کے قریب کا نقصان ہے،جب ہم نے روڈ ویز بس ڈرائیور سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ڈرائیوروں کے خلاف مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی کالا قانون بنایا گیا ہے جس کو لے کر روڈ ویز بس ڈرائیور بسوں کو نہیں چلا رہے ہیں۔