ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کانپور میں پیدا ہوئے اور یہیں سے اپنی خدمات کو انجام دینے لگے۔ ڈاکٹر محمود رحمانی وہ نام ہے جو غریبوں کے مسیحا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ جنہوں نے بلا تفریق کے ہزاروں لوگوں کو بینائی عطا کی ہے۔ انہوں نے 1230 سے زائد لوگوں کو ان کی آنکھوں کی کالی پتلی بدل کر بنا کسی اجرت لیے خدمت انسانی کا عظیم فرض کی ادائیگی کو انجام دیا ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے تعلیم کے میدان میں موومنٹ فار ایجوکیشن ٹرسٹ کا قیام کیا اور ہزاروں پسماندگان طالب علموں کو وظائف عطا کیے، انہیں کتابیں مہیا کرائیں اور ان کی فیس کے انتظامات بھی کیے۔ نہ جانے کتنے گھروں کے چولہے بھی ڈاکٹر صاحب کی کرم فرمائی سے جلتے تھے۔ آج سماج میں ایک اہم مقام اور رتبہ رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی غریب پرور اور لوگوں سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں اردو ادب میں بھی اہم خدمات کو انجام دیا ہے۔ کئی مشاعروں کا اہتمام کیا اور کانپور شہر میں ہونے والے تمام مشاعروں کی زینت ہوا کرتے تھے۔ نجانے کتنے عالمی شہرت یافتہ شاعر جب کانپور آتے تھے تو ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کے گھر پر ہی ٹھہرا کرتے تھے۔
ڈاکٹر محمود رحمانی نہ جانے کتنی انجمنوں کے سرپرست و صدر کی حیثیت سے فرائض بھی انجام دیا کرتے تھے۔ آپ کی مقبولیت تمام مذاہب کے لوگوں میں بھی مقدم تھی۔ آپ نے بلاتفریق مذہب لوگوں کی کالی پتلی یعنی کارنیا بدلی ہے، جس میں آدھے سے زیادہ غیر مسلم حضرات مستفید ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے تعلیمی میدان میں بھی آپ نے بلاتفریق مذہب پسماندگان کی مدد کی ہے۔ آج یہ سماجی خدمت گار جو کانپور کی ایک آبرو ہوا کرتے تھے۔ اب سماج کے لیے بے شمار وہ ذمہ داریاں چھوڑ گئے ہیں جو وہ خود انجام دیا کرتے تھے۔