علیگڑھ:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تاریخ میں ایران سوسائٹی کے زیر اہتمام ’اکیسویں ڈاکٹر ایم اسحاق میموریل لیکچر‘ میں پروفیسر علی اطہر نے 1171 عیسوی میں شروع ہونے والی شمالی ہندوستان پر ترک فتوحات پر روشنی ڈالتے ہوئے وسطی ایشیائی طاقت کی فوجی صلاحیت، ہنر مند تیر اندازی اور منفرد فوجی تنظیم کا تفصیل سے ذکر کیا جس کی بدولت وہ اپنے ہندوستانی ہم منصبوں، خاص طور سے راجپوتوں سے آگے رہے۔ انھوں نے کہاکہ غوری کی فوج سخت ضابطوں کے تحت بھرتیوں اور جدید فوجی سازوسامان کے لیے مشہور تھی جس نے خطے میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔
پروفیسر اطہر نے شہاب الدین غوری کے دور کی حکمرانی کی حکمت عملیوں کا بھی ذکر کیا، جس میں دانشور اشرافیہ کی سرپرستی، علم و ادب کے لوگوں کی عزت افزائی اور اتحاد و اشتراک کے لیے جاگیریں عطا کرنے پر خاص زور تھا۔ انھوں نے کہاکہ غوری کی انتظامیہ میں غیر جانبدارانہ انصاف کا نظام تھا، اسی طرح راجپوتوں کے ساتھ بقائے باہم کے رویہ نے ان کی کثیر جہتی حکمرانی کو مستحکم کیا۔