لکھنوں: سابق صدر جمہوریہ و میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام Former President APJ Abdul Kalam کی ساتویں برسی لکھنؤ کے ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام یونیورسٹی میں جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، اس موقع پر ان کے پیغامات کو یاد کر خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے مشن کو فروغ دینے کے لیے عزم کا اظہار کیا گیا۔ APJ Abdul Kalam 7th Death Anniversary
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سربراہ عبد النصیرناصر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ' ڈاکٹر عبدالکلام بھارت کے پہلے صدر ایسے جمہوریہ ہیں جن کی خواہش تھی یہ کہ وہ آخری دم تک تعلیم و تعلّم کی خدمات انجام دیتے رہے اور ان کی یہ خواہش پوری ہوئی، طلباء کو لیکچر دیتے ہوئے آخری سانس لی۔
Kalam's Life Should Be Part of Syllabus: 'ڈاکٹرعبدالکلام کی حیات و خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے' - ڈاکٹر عبدالکلام کی زندگی کو نصاف میں شامل کرنےکا مطالبہ
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سربراہ عبد النصیرناصر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ مرحوم سابق صدرڈاکٹراے پی جے عبدالکلام Former President APJ Abdul Kalam کی حیات و خدمات کو نصاب میں شامل کرے بچوں کو تعلیم دیں تاکہ ملک میں سائنسی علوم بلندی پر پہنچے۔DR APJ Abdul Kalam's life Should be part of syllabus
ڈاکٹرعبدالکلام کی حیات و خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے
انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ملک کو جن بلندیوں سے ہمکنار کیا وہ لائق ستائش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کی زندگی سادگی سے بھرپور تھی صدرجمہوریہ رہتے ہوئے بھی انھوں نے ملک کی تعمیر و ترقی تعلیم و تعلم اور نوجوان نسل کو سائنسی علوم کی جانب راغب کرنے کی جانب ہمیشہ کوشاں رہے۔ وہ جب بھارت کے صدارتی محل سے رخصت ہوئے تو اسوقت انہوں نے صرف دو کتابوں کی باکس اپنے ساتھ لے گئے تھے حالانکہ ان سے قبل صدارتی محل سے کئی صدر جمہوریہ گزرے ہیں جو صدارتی محل چھوڑنے کے وقت ٹرکوں سے اپنا سامان لے گئے، لیکن اے پی جے عبدالکلام کو صرف کتابو سے دلچسپی تھی۔'انہوں نے کہاکہ' جب تک ان کے نظریات اور ان کی کتابیں اور ان کے مشن کو نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا اور بچوں کو ان کی حیات اور خدمات کے بارے میں تعلیم نہیں دی جائے گی اس وقت تک ان کے مشن کو فروغ دینا ناممکن ہے۔ حکومت کو چاہیے
کہ مرحوم سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کی حیات و خدمات کو نصاب میں شامل کرے بچوں کو تعلیم دیں تاکہ سائنسی علوم بلندی پر پہنچے۔' Kalam's Life Should Be Part of Syllabus