مظفر نگر: ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کی پوکسو عدالت نے جمعہ کو راشٹریہ لوک دل کے ضلع پنچایت ممبر ارشاد کو 30 سال کی سخت قید کی سزا سنائی۔ تھانہ سول لائن کے علاقہ کی رہائشی نوجوان خاتون نے پانچ سال قبل مقدمہ درج کرایا تھا۔ متاثرہ کے مطابق ساوٹو گاؤں کے رہنے والے محمد ارشاد نے اسے کوتوالی علاقے کے محلہ جامعہ نگر میں اپنے گھر بلایا۔ جہاں وہ اپنی بہن کے ساتھ اس سے ملنے پہنچ گئی۔ جہاں ضلع پنچایت ممبر نے مقدمہ ختم کرنے کا لالچ دے کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ پوکسو کورٹ کے جج رتیش سچدیوا کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سنے۔ جس کے بعد ارشاد کو مجرم قرار دیتے ہوئے 30 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
وہیں مظفر نگر کی عدالت نے 3 ماہ کی بچی کے قتل کی سماعت کرتے ہوئے باپ کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 23 سال قبل چکروڈ کاٹنے پر دو فریقین کے درمیان لڑائی کے بعد کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس جھگڑے کے بعد باپ نے کراس کیس بنانے کے لیے معصوم بچی کو قتل کر دیا۔ بتادیں کہ گاؤں نالہ ضلع شاملی کے رہنے والے پرکاش چند نے الزام لگایا تھا کہ دوسری طرف کے کسان ان کے کھیت کے راستے میں چکروڈ کاٹ رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس معاملے میں تحصیلدار کے حکم کے بعد بھی 22 ستمبر 2000 کو کھیت پر دونوں طرف کے لوگوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔