اردو

urdu

ETV Bharat / state

سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' اور دیگر کتب کا اجراء

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' سمیت دیگر کتابوں اور مونوگراف کی آن لائن رسم اجرا تقریب سے خطاب کیا۔

By

Published : Nov 16, 2020, 8:36 PM IST

different books released by sir syed academy in aligarh muslim university
سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' اور دیگر کتب کا اجراء۔

وائس چانسلر کے بدست 'مقالات سر سید' (مولانا محمد اسماعیل پانی پتی)، جلد اول، 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا کلینڈر 1932'، 'تفہیم سر سید (الطاف احمد اعظمی)، 'شیخ محمد عبداللہ (پاپا میاں) ازڈاکٹر محمد فرقان، 'جسٹس سر شاہ سلیمان، ازڈاکٹر اسد فیصل فاروق اور مولوی چراغ علی، ازڈاکٹر رضا عباس کا اجرا عمل میں آیا۔

سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' اور دیگر کتب کا اجراء۔

پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ اے ایم یو کے صدی سال میں سر سید اور علی گڑھ تحریک سے متعلق قدیم کتابوں کی اشاعت باعث مسرت ہے۔

سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' اور دیگر کتب کا اجراء۔

انہوں نے کہا کہ اشاعتوں کا معیار بلند ہونا چاہئے ساتھ ہی کتابوں کا ہندوستانی اور انگریزی سمیت دیگر غیر ملکی زبانوں میں بھی ترجمہ ہونا چاہیے تاکہ سر سید اور علی گڑھ تحریک کا پیغام دور دراز تک پہنچے۔

سرسید اکیڈمی کے زیر اہتمام 'مقالات سر سید' اور دیگر کتب کا اجراء۔

ملٹی ڈسپلنری یونیورسٹی ہونے کے باعث اے ایم یو میں یہ کام آسان ہے۔

پروفیسر منصور نے کہا کہ سرسید اکیڈمی میں ریسرچ کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے انہوں نے کہا کہ شیخ محمد عبداللہ پاپا میاں کو ہندوستان میں خواتین کے جدید تعلیم کا بابا آدم کہا جا سکتا ہے۔

جسٹس شاہ سلیمان اور مولوی چراغ علی گڑھ تحریک کا اہم باب ہے ان کتابوں کی اشاعت کے لئے اکیڈمی کے ذمہ داران مبارکباد کے مستحق ہیں۔

سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کلینڈر 1932 دوسرا کلینڈر ہے جسے سرسید اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔

اس سے قبل 1911 کا کلینڈر شائع کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کے 676 صفحات پر مشتمل 1932 کا کلینڈر اے ایم یو کی تاریخ کا ایک اہم ماخذ ہے، جس میں اس وقت کے یونیورسٹی کے افسران، اے ایم یو کورٹ کے اراکین کے ناموں کے ساتھ ساتھ اکیڈمک آرڈیننس اور قانونی باڈیز کا ذکر ہے۔

اے ایم یو کی تاریخ جاننے کا یہ ایک اور یجنرل ماخذ ہے، اس اعتبار سے ایک اہم دستاویز ہے۔

پروفیسر شافع قدوائ (صدر، شعبہ ترسیل عامہ) نے کہا کہ مولانا اسماعیل پانی پتی کے مرتب کردہ مقالات سرسید 1955 میں شائع ہوئی تھی جس میں نقل نویسوں کی غلطیوں کے باعث کئی کمیاں رہ گئی تھی۔

سر سید اکیڈمی نے یونیورسٹی کے صدی سال میں اس کتاب کے اغلاط کو درست کر کے اسے شائع کیا ہے۔

شافع قدوائی نے کہا کہ اس اشاعت کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ میں کئی مضامین جو سر سید کے نام سے شائع نہیں ہوئے تھے انہیں سر سید کے مضامین میں شامل کر دیا گیا۔

سرسید اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر علی محمد نقوی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

اکیڈمی کے مختلف النوع سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی سرپرستی میں سرسید اکیڈمی کو تحقیق و مطالعہ کا مرکز بنایا جائے گا اور یہاں پی ایچ ڈی کا سلسلہ شروع ہوگا۔

انہوں نے اے ایم یو صدی سال میں سر سید اور علی گڑھ تحریک پر دیگر اداروں کی جانب سے بھی کتابوں کی اشاعت پر زور دیا۔آخر میں ڈاکٹر محمد شاہد نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ آن لائن تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر حسین حیدر نے انجام دیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details