اردو

urdu

ETV Bharat / state

مسجد کوغیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم پر کارروائی کا مطالبہ - demolished the mosque

الامام ویلفیئر ایسوسی ایشین نے مسجد کی بحالی کے لیے وقف ٹریبیونل یو پی لکھنؤ میں دعوی دائر کیا ہے۔ بارہ بنکی میں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم اور دوسرے ذمہ داران پر سخت کاررروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔

مسجد کوغیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم پر سخت کارروائی کا مطالبہ
مسجد کوغیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم پر سخت کارروائی کا مطالبہ

By

Published : Jun 18, 2021, 5:32 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کی تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کراوئیں۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔

مسجد کوغیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم پر سخت کارروائی کا مطالبہ

اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو ایس ڈی ایم نے اپنے پاور کا غلط استعمال کر کے منہدم کروا دیا تھا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا تھا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'الامام ویلفیئر ایسو سی ایشن' کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے بتایا کہ ہماری تنظیم الامام ویلفیئر اسوسی ایشین نے مسجد کے قبضہ واپسی کے لئے 'دعوی' وقف ٹریبیونل یو پی لکھنؤ میں دائر کیا ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ "کسی بھی سرکاری رکارڈ میں مسجد کی زمین نہیں پائی جاتی۔"

عمران حسن صدیقی نے بتایا کہ اس معاملے میں ڈی ایم بارہ بنکی، ایس ڈی ایم رام سنیہی گھاٹ، سنی سینٹرل وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی ضروری فریق کے طور پر درج کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہاں کے ایس ڈی ایم کو برخاست کیا جائے کیونکہ اس نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام افسران 'ترقی' پانے کے لئے ایک خاص طبقے کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
الامام ویلفیئر اسو سی ایشین کے صدر نے کہا کہ ضلع انتظامیہ اپنے غلط کام پر پردہ پوشی کرنے کے لئے مسجد کی جگہ پر پارک کا افتتاح جلد بازی میں کر دیا تھا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے مسجد منہدم کرایا اور رات میں مسجد کی باقیات کو ندی میں ڈلوا دیا تھا۔
عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بارہ بنکی واقع غریب نواز مسجد میں ملکیت کا دعوی حکومت نے نہیں کیا تھا اور حکومت کی طرف سے اسے ثابت بھی نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود 'دفعہ 133' کی کاروائی کرکے مسجد کو راتوں رات منہدم کروا دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ غریب نواز مسجد بہت قدیم مسجد ہے اور 1968 سے یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج بھی ہے۔ اب سوال وقف بورڈ پر اٹھتا ہے کہ اتنی بڑی غلطی کیسے ہو سکتی ہے۔ ذمہ دار افسران پر کاروائی ہونی چاہئے۔

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ مسجد کا معاملہ کورٹ میں بھی زیر سماعت تھا اور کورٹ نے 31 مئی تک کسی بھی کاروائی پر روک لگا تھی۔ ایسے میں ایس ڈی ایم کو مسجد منہدم کروانے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟

قابل ذکر ہے کہ وقف ٹریبیونل نے وقف بورڈ اور سبھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پہلے ہی فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ اب اگر کورٹ یہ بھی مان لیتی ہے کہ ایس ڈی ایم کی کاروائی غیر قانونی تھی، تب بھی ہمیں مسجد کے قبضہ واپسی کے لئے دعوی کرنا چاہیے لہذا الامام ویلفیئر اسو سی ایشین نے وقف ٹریبیونل یو پی لکھنؤ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details