ریاست اترپردیش کے ہاتھرس میں دلت خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے میں نیا موڑ سامنے آیا ہے۔ جنسی زیادتی اور قتل کے الزامات میں ملوث ملزمین نے ایس پی ہاتھرس ونیت جیسوال کو خط لکھ کر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ اس خط سے پہلے بھی ملزم سندیپ اور متاثرہ لڑکی کے بھائی کے نام سے رجسٹرڈ موبائل نمبر سے بات چیت کی سی ڈی آر سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں فون نمبروں سے بات چیت ہوتی ہے۔
جیل میں بند چاروں ملزمین سندیپ، لوکیش، روی اور رامو نے ایس پی ہاتھرس کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ انہیں ہاتھرس کی دلت بیٹی کے قتل کے جھوٹے الزامات کے تحت پھنسایا گیا ہے۔
سندیپ کے خط میں کہا گیا ہے کہ 'نہ ہی اس نے اور نہ ہی دیگر ملزمین نے متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے اور نہ ہی متاثرہ کو پیٹا ہے۔ متاثرہ کے بارے میں، ملزم سندیپ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ میرے گاؤں کی لڑکی ہے جس سے میری دوستی تھی۔ ملاقات کے ساتھ ساتھ سندیپ سے متاثرہ کی فون پر بات بھی ہوتی تھی۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ ملزم کی دوستی متاثرہ کے گھر والوں کو پسند نہیں تھی۔
خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ واقعے کے دن ملزم کی متاثرہ سے کھیت میں ملاقات ہوئی تھی۔ اس وقت کھیت میں متاثرہ کے ساتھ اس کی ماں اور بھائی دونو موجود تھے۔