بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کے لیے 5 ایکڑ متبادل اراضی دینے کا حکومت کو حکم دیا تھا۔ حکومت نے عدالت کے فیصلے کے مطابق ایودھیا کے دھنی پور میں 5 ایکڑ زمین مختص بھی کر دی تھی، لیکن اب دہلی کی دو بہنوں نے لکھنو بنچ میں درخواست داخل کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے الاٹ کردہ 5 ایکڑ اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔ دونوں بہنوں کی عرضی پر 8 فروری کو سماعت ہوگی۔
ایودھیا مسجد اراضی پر دہلی کی دو بہنوں نے ملکیت کا دعویٰ کیا
دہلی کی دو بہنوں نے الہ آباد ہائیکورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے سنی سنٹرل وقف بورڈ کو الاٹ کی گئی 5 ایکڑ اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔
رانی کپور اور راما رانی نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے والد گیان چندر پنجابی تقسیم ہند کے دوران پنجاب سے فیض آباد منتقل ہوئے تھے جو اب ضلع ایودھیا ہوگیا ہے۔ بہنوں کا دعویٰ ہے کہ والد کو سرکاری محکمہ کی جانب سے دھنی پور میں 28 ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی تھی۔ یہ اراضی اب بھی ان کی ملکیت میں ہے۔ بعدازاں ان کے نام کو ریوینیو ریکارڈ میں شامل کیا گیا تھا۔
دونوں بہنوں نے مزید دعویٰ کیا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ریکارڈ سے ان کے والد کے نام غائب کردیا گیا جس پر ان کے والد نے ایڈیشنل کمشنر ایودھیا سے اراضی واپس کرنے کی اپیل کی تھی۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ متعلقہ عہدیداروں نے ان کے والد کے نام کو ریکارڈ سے حذف کردیا تھا جس کے خلاف ایودھیا کے متعلقہمحکمے میںدرخواست دی گئی تھی۔ حکام نے اسی 28 ایکڑ زمین میں سے 5 ایکڑ اراضی کو مسجد کی تعمیر کے لیے سنی وقف بورڈ کے حوالہ کیا ہے۔