اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورٹ میں 'مُردہ' حاضر ہوا - پولیس کا ایک نیا کارنامہ

ریاست اترپریش کے لکھنؤ ہائی کورٹ میں پولیس کا ایک نیا کارنامہ سامنے آیا ہے۔

پولیس کا ایک نیا کارنامہ

By

Published : Sep 20, 2019, 9:57 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 7:26 AM IST

ریاست کے دارالحکومت لکھنؤ کے مڑیا تھانہ حلقہ کے رہنے والےشخص سیارام راوت جب جج کے سامنے پہنچے تو ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اسے اس بات کا پتہ چلا کہ اس کی موت واقع ہوچکی ہے۔

دراصل ضلع بارابنکی کے رہنے والے سیارام کو سنہ 2013 میں سی جی ایم نے انھیں ایک معاملے میں تین سال کی سزا سنائی تھی لیکن عدالت سے ضمانت حاصل کرلینے کے بعد وہ دوبارہ کورٹ و پولیس سے رجوع نہیں ہوئے۔

سی جی ایم نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ سیارام کی تفتیش کرے جس کے بعد پولیس نے 16 اگست کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ سیارام کی موت واقع ہوچکی ہے۔

پولیس کا ایک نیا کارنامہ

سیارام کے مطابق انھیں اس بات کا پتہ تب چلا جب وہ کورٹ میں اپنا وارنٹ منسوخ کرانے آئے تھے، سیارام نے بتایا کہ وہ 25 برس سے مڑیا گاؤں کے گایتری نگر علاقے میں رہائش پزیر ہیں۔

اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج اوستھی نے مڑیا گاؤں کے ایس ایچ او کو طلب کیا۔

گزشتہ روز جسٹس وریندر کمار نے سماعت کرتے ہوئے ایس ایچ او کو حکم دیا کہ اس معاملے میں غفلت برتنے کے الزم میں کانسٹیبل سوروپ سنگھ کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سیارام کے وکیل کا کہنا ہے کہ' سیارام روات کو سنہ 2013 می بارابنکی کے سی جی ایم نے تین برس کی سزا سنائی تھی، سزا ہونے کے بعد مقدمہ کرمنل ہائی کورٹ میں منتقل کیا گیا جہاں ان کی ضمانت منظور ہوگئی۔

لیکن گزشتہ ماہ ان کے خلاف ایک وارنٹ جاری کیا گیا، وارنٹ جانے کے بعد سی جی ایم نے مڑیاگاؤں کے ایس ایچ او کو اس تعلق سے تفصیلات پیش کرنے کے لیے کہا۔

اس معاملے میں ایس ایچ او نے اپنے افسران کو تحقیق کرنے کے لیے بھیجا یا نہیں بھیجا اس بات کا تو پتہ نہیں، لیکن انھوں نے اپنی رپورٹ میں انھوں نے لکھ کر دیا کہ سیارام کی موت واقع ہوچکی ہے'۔

وکیل کا مزید کہنا ہے کہ' انھیں اس بات کا پتہ تب چلا جب وہ اپنے خلاف جاری ایک وارنٹ کو منسوخ کرانے کے لیے عدالت سے رجوع ہوئے تھے، جب سی جی ایم کی رپورٹ عدلیہ میں دیکھی گئی جو ایس ایچ او کی رپورٹ کی بنیاد پر بنائی گئی تھی اس میں سیارام کو مردہ قرار دیا گیا ہے۔

Last Updated : Oct 1, 2019, 7:26 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details