اردو

urdu

By

Published : Apr 4, 2020, 8:14 PM IST

ETV Bharat / state

بیٹیوں نے والد کو کندھا دیا

ایسا مانا جاتا ہے کہ والد کے کندھے بیٹیوں کو پرواز کرنے کے لیے ہوتے ہیں، لیکن کیا پتہ تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اسی کندھوں پر کھیلنے اور پرواز کرنے والی بیٹیاں اپنے کندھے پر والد کی میت اٹھائیں گی۔

جب بیٹیوں والد کو کندھا
جب بیٹیوں والد کو کندھا

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں جب بیٹیوں نے اپنے والد کو کندھا دیا، تو لوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں، کیوں کہ بیٹیاں جس کے کندھے پر کھیلتی ہوئی بڑی ہوئیں، آج خود باپ کو کندھادے رہی ہیں۔

ملک گیر پیمانے پر کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں سنجے ٹی بی کا علاج نہیں کراسکا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی، سنجے کی پانچ بیٹیاں ہیں، تاہم سنجے چائے بیچ کر اپنے خاندان کی کفالت کرتا تھا۔

مانا جاتا ہے کہ والد کے کندھے بیٹوں کو پرواز کرنے کے لیے ہوتے ہیں، لیکن کیا پتہ تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اسی کندھوں پر کھیلنے اور پرواز کرنے والے بیٹیاں اپنے کندھے پر والد کا میت اٹھائیں گی

واضح رہے کہ سماجی تنظیمیں لاک ڈاؤن میں راشن پہنچا کر مدد کرسکتی ہیں، لیکن سنجے کے کنبہ اب مالی بحران کا شکار ہے اور وہ حکومت کے تعاون کا منتظر ہے۔

گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس لاک ڈاؤن میں سنجے کی بیماری سنگین ہوگئی تھی، تاہم وہ گذشتہ چھ ماہ سے ٹی بی کا علاج سرکاری ہسپتال میں کروا رہے تھے، لیکن لاک ڈاؤن میں علاج کرانا مشکل ہوگیا تھا۔

سنجے چھ ماہ سے مکان کا کرایہ بھی ادا نہیں کرسکا، سنجے کی چائے کی دکان بنّادیوی تھانے کے بالکل پیچھے ہے، تاہم کنبہ میں ایک بیوی اور پانچ لڑکیاں ہیں، جن میں سے صرف ایک لڑکی کی شادی ہوئی ہے۔

سنجے کی موت کے بعد ہفتے کو ان کی بیٹیوں نے کندھا دیا، جو نظارہ دیکھ کر سب کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

مقامی باشندہ نریندر نے بتایا کہ چھ ماہ قبل ٹی بی کی بیماری کا پتہ چلا تھا، جب پریشانی زیادہ بڑھی وہ ضلع ہسپتال سے ٹی بی کا علاج کرانے لگا، لیکن لاک ڈاؤن میں ڈاکٹر نہیں مل سکے، جس کی وجہ سے سنجے کی موت ہوگئی۔

ٹی بی کی وجہ سے جب سنجے کی حالت خراب ہوئی تو 45 برس میں ہی سنجے کی زندگی کا تار ٹوٹ گیا اور رادھا، مونی، پریانشی، جیوتی کے سے باپ کا سایہ چلاگیا، تاہم سنجے کی علالت کے بعد چاروں بہنوں کا اسکول جانا بند ہوگیا۔

سنجے کے انتقال کے بعد بیوی انجو کے سامنے غموں کا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے، گھر کا کرایہ اور لڑکیوں کے مستقبل کی فکر ستانے لگی ہے۔

حکومت ایسے فیملی کے لیے بہت ساری سکیمز چلارہی ہے، لیکن کوئی منصوبہ انجو کے دروازے تک نہیں پہنچا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details