لکھنؤ: ریاست اترپریش کے لکھنؤ کی اقراء رضوان وارثی نے انتہائی غربت و مفلسی کے دور میں بھی تعلیم سے اپنا ناطہ نہیں توڑا بلکہ مسلسل جدوجہد کی اور تعلیم کو جاری رکھا۔ اقراء نے اپنی محنت سے لکھنؤ یونیورسٹی سے تین گولڈ میڈل حاصل کیے۔ جس سے نہ صرف اہل خانہ فخر کا اظہار کر رہے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی لوگ خوب مبارکباد دے رہے ہیں۔ اقراء رضوان وارثی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔ انہوں نے اپنے مشکل سفر کے بارے میں بھی بتایا ہے اور کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اقراء نے بتایا کہ میں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے ملحق کرامت ڈگری کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ جس میں مجھے تین گولڈ میڈل حاصل ہوئے ہیں۔ یہ ہمارے لیے انتہائی فخر کی بات ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والد کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے، اس کے باوجود میرے والدین نے میری ہر ممکن مدد کی۔ یہی وجہ رہی کہ میں نے انتہائی مشکل دور میں بھی تعلیم سے ناطہ نہیں توڑا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کی مالی حالت انتہائی ناگفتہ بہ تھی کورونا وبا میں ان کی نوکری چلی گئی جس کے بعد معاشی تنگی کا سامنا رہا اب میرے والد ہسپتالوں کے باہر ماسک فروخت کر کے گھر کا خرچ چلاتے ہیں اس دوران تعلیم حاصل کرنا، فیس جمع کرنا گھر کے اخراجات مکمل کرنا انتہائی مشکل تھا لیکن تمام مشکلات کے باوجود بھی والدین نے میری ہر ممکن مدد کی۔ اقراء نے بتایا کہ تین گولڈ میڈل دیکھ کر انتہائی خوشی محسوس ہوتی ہے لیکن اس کے پیچھے طویل جدوجہد ہے۔ اقراء کے مطابق مستقبل وہ اردو زبان میں ہی ایم اے اور پی ایچ ڈی و نیٹ جی آر ایف کے بعد پروفیسر بننا چاہتی ہیں یہ خواب اگرچہ موجودہ وقت میں مشکل لگ رہا ہے لیکن سبھی مشکلیں دور ہوں گی اور جدوجہد محنت اور کاوش رنگ لائے گی۔