عام طور پر نکاح، طلاق اور دوسرے فیملی مسائل کے لئے عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں لہذا دارالقضاء ایسے مسائل آسانی سے حل کر سکتا ہے۔
مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃالعلماء کے ناظم مولانا مفتی عتیق احمد بستوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ آج ہمارے وکلا اور جج صاحبان کو اسلامی قانون کے تعلق سے کم معلومات ہے یا کسی کو بالکل بھی نہیں ہے، جس وجہ سے انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لمبے عرصے سے یہ بات محسوس کی جا رہی تھی۔ اب ہمارے وکلا حضرات نے بھی یہی بات ہم سے کہی کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسلامی قانون کیا ہے؟ نکاح، طلاق اور دوسرے مسائل پر اسلامی قانون کیا کہتا ہے۔ اسی مد نظر مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃالعلماء کے زیر اہتمام ندوۃ میں ہر ماہ وکلا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
مفتی عتیق احمد بستوی نے بتایا کہ دارالقضاء کا گھر کے اختلافات میں کیا رول ہو سکتا ہے؟ بھارت میں آزادی کے پہلے، انگریزی حکومت میں اور ملک کی آزادی کے بعد دارالقضاء کا کیا رول ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1963 میں مولانا علی میاں نے اس کی بنیاد رکھی اور اس وقت کئی سمینار بھی منعقد کئے گئے تھے۔ وقت کے ساتھ اب اسے دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔