اردو

urdu

ETV Bharat / state

'غیر مذہب میں شادی کرنا درست نہیں' - اترپردیش نیوز

ریاستی حکومت نے ایک ایسا قانون بنایا ہے جو دو مذاہب کے درمیان جبراً شادی کرنے یا مذہب بدل کر شادی کرنے سے متعلق ہے۔ اس کے تحت ریاست اترپردیش کا پہلا مقدمہ بھی ضلع بریلی کے دیورنیا تھانے میں درج ہوا ہے۔ اب اس معاملے میں بریلوی مسلک کی درگاہ اعلیٰ حضرت نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

dargah ala hazrat darul ifta fatwa on forcefully and cheating marriage
'غیر مذہب میں شادی کرنا درست نہیں'

By

Published : Dec 2, 2020, 5:33 PM IST

Updated : Dec 2, 2020, 7:17 PM IST

ایک سوال کے جواب میں درگاہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کسی غیر مذہب کی لڑکی سے جبراً یا دھوکہ دہی کرکے اس کا مذہب تبدیل کروانا ناجائز و حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نام نہاد لفظ ”لو جہاد“ کو مغربی تہذیب بتایا گیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

سُنّی بریلوی مسلک کے طور پر درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کی پوری دنیا میں علیحدہ پہچان ہے۔ یہاں سے بریلوی مسلک سے وابستہ مسلمانوں کو بھی مذہبی معلومات فراہم کرائی جاتی ہیں۔

نیشنل سنی علما کونسل نے لو جہاد سے متعلق سوال پوچھے

قومی سُنّی علماء کونسل کے صدر مولانا انتظار احمد قادری نے مرکزِ اہلِ سُنّت درگاہ اعلیٰ حضرت کے دارالافتاء کے مفتیانِ کرام سے فتویٰ کی شکل میں ایک سوال کیا تھا کہ کسی دوسرے مذہب کی لڑکی کو دھوکہ دیکر یا جبراً مذہب تبدیل کرانا یا اپنا مذہب پوشیدہ رکھ کر نکاح کرنے پر قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟ کیا ایک مسلمان لڑکا دھوکہ دہی کرکے کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی کرکے مذہب تبدیل کرسکتا ہے؟ کیا شریعت میں نام نہاد لفظ ”لو جہاد“کا کوئی وجود ہے؟ ان لوگوں کے لئے کیا حکم ہے جو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اسلام کو استعمال کرتے ہیں؟

درگاہ اعلیٰ حضرت

اس کے جواب میں درگاہ اعلیٰ حضرت میں واقع دارالافتاء کے صدر مفتی مجیب الرحمٰن نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ کسی غیر مذہب لڑکی یا خاتون کے ساتھ دھوکہ دہی کرکے، جبراً یا غفلت میں مذہب تبدیل کرانا یا اپنا مذہب پوشیدہ رکھ کر نکاح کرنا ناجائز و حرام ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت

مزید پڑھیں:

شاکر یار خان کی بے لوث خدمات

اس فتویٰ پر مفتی مجیب الرحمٰن اور مولانا ارسلان خاں ازہری دونوں کے دستخط ہیں۔ دونوں نے تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ لو جہاد نامی کوئی لفظ اسلام میں نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنے والوں کے لیے کوئی رعایت ہے۔ نام نہاد لفظ ”لو جہاد“ مغربی تہذیب کا ماخذ ہے، جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Last Updated : Dec 2, 2020, 7:17 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details