اردو

urdu

ETV Bharat / state

دانش نے دستکاری کے بہترین نمونے تیار کیے - آتم نربھر کی مثال

'دستکاری کے فن کو ذریعہ معاش کے طور پر اختیار کرنے کے مقصد سے یہ اشیا تیار کیے، لیکن ابھی تک فن کی قدر کرتے ہوئے صحیح قیمت ادا کرنے والا نہیں مل سکا۔'

دانش نے دستکاری کے بہترین نمونے تیار کیے
دانش نے دستکاری کے بہترین نمونے تیار کیے

By

Published : Sep 20, 2020, 3:31 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں زردوزی کے کام سے جڑے ایک شخص نے لاک ڈاؤن کے دوران جب اس کا کاروبار بند ہوا تو اس نے اپنے دستکاری فن کے ذریعہ کاغذ، گتہ اور لکڑی کے تنکوں کا استعمال کرکے دستکاری کے کئی بہترین نمونے تیار کئے۔

دانش نے دستکاری کے بہترین نمونے تیار کیے

انہوں نے گھروں کے چھوٹے چھوٹے نمونے، بیڈ، سوفے اور کرسیاں وغیرہ تیار کیں۔ ان کی خواہش تھی کہ یہ فن بھی ان کا ذریعہ روزگار بن جائے لیکن ناکافی روابط اور روزگار کے مواقعوں کی معلومات نہ ہونے کے سبب ابھی ان کا یہ فن ذریعہ معاش نہیں بن سکا ہے۔

رامپور میں زری زردوزی کے کام سے جڑے دانش کا روزگار لاک ڈاؤن کے سبب بالکل بند ہو گیا تو انہوں نے خالی اوقات کا استعمال بہت ہی مثبت انداز سے کیا۔ انہوں نے دستکاری کی اپنی خداداد صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے دستکاری کے کئی ایسے نمونے بنا ڈالے کہ دیکھنے والوں کی بھی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔

دستکاری کے ذریعہ تیار کئے جانے والے سامان کو جب گھروں میں سجایا جاتا ہے تو گھروں کی خوبصورتی میں بھی چار چاند لگ جاتے ہیں اور جس خوبصورتی کے ساتھ ان ڈیزائنرز کو تیار کیا گیا ہے اگر لوگوں تک اس کی رسائی ہو جائے تو ہاتھوں ہاتھ لوگ اس کو خریدنا پسند کریں گے۔

دانش نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ان کا اصل کام زری زردوزی کا ہی ہے لیکن لاک ڈاؤن کے سبب ان کا یہ کام مکمل طور پر بند ہو گیا تھا۔ انہوں نے اپنے ان خالی اوقات میں کاغذ، گتہ اور لکڑی کے تنکوں وغیرہ کا استعمال کرکے گھروں میں سجانے والے کوٹھیوں اور بنگلوں کے چھوٹے چھوٹے نمونے اور مختلف اقسام کے فرنیچر کے نمونے تیار کئے۔

دستکاری کے ان خوبصورت آئٹمز کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہت ہی باریکی سے چیزوں کو تیار کیا گیا ہے۔ ان کے اس فن کو دیکھ کر یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے کہیں سے باقاعدہ اس کی تربیت حاصل کی ہے لیکن وہ اپنی گفتگو کے دوران بتاتے ہیں کہ وہ غربت کے سبب کبھی اسکول تو نہیں جا سکے لیکن وہ اپنے گھر کے باہر اسکول جاتے بچوں کے ہاتھوں میں دستکاری کے اس قسم کے خوش نشونما نمونوں کو دیکھ کافی متاثر ہوتے تھے اسی کو دیکھ ان کے دل میں بھی یہ بنانے کا خیال پیدا ہوا۔

دانش نے بتایا کہ جب ان کا زردوزی کا کام بند ہوا تو انہوں نے اپنے اس دستکاری کے فن کو ذریعہ معاش کے طور پر اختیار کرنے کے مقصد سے یہ آئٹم تیار کئے تھے لیکن ابھی تک ان کے اس فن کی قدر کرتے ہوئے ان اشیا کی صحیح قیمت ادا کرنے والا نہیں مل سکا۔

یہ بھی پڑھیں:مرادآباد: ریلوے کی نجکاری کی مخالفت میں احتجاج

ABOUT THE AUTHOR

...view details