بھارت ایک سیکولر جمہوری ملک ہے جو اپنی بیرونی پالیسی کے تحت ہمیشہ غیر جانبدار رہا ہے اور مظلوم کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہا ہے، لیکن اس بار اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر کا فلسطین کو لے کر ووٹنگ کے وقت ہاوس سے باہر آجانے سے زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بھارت کی موجودہ حکومت فاسسٹ طاقتوں کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے، ووٹنگ میں غیر وابستہ ہو جانے سے بھارت کی بیرونی پالیسی مجروح اور پامال ہوئی ہے'۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلے کے پیش نظر بحث چل رہی تھی اور اسی دوران فلسطین کے مسئلے پر ہاؤس میں ووٹنگ بھی شروع ہوئی تبھی بھارت کے سفیر نے ووٹنگ سے غیر وابستہ ہوکر ہاؤس سے باہر نکل گئے اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جس کی وجہ سے بھارت کی بیرونی پالیسی پر مسلسل تنقید کی جارہی ہے۔
بھارت کے اس عمل سے انڈین لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے کہا ہے کہ 'اس وقت موجودہ حکومت آر ایس ایس کے زیرنگرانی چلنے والی بھارتی جنتا پارٹی کے ہاتھ میں ہے جو فسطائی نظام کے اوپر یقین رکھتی ہے'۔ محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ 'آر ایس ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کا بھارت کے سیکولر اور جمہوری نظام پر اعتماد کمزور نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت کا جمہوری نظام ان کی سنسکرتی (تہذیب) سے میل نہیں کھاتا ہے، وہ ہمیشہ فسطائی نظام کو بڑھاوا دیتے رہے ہیں۔