اترپردیش کے ضلع بریلی کے بِتھری چین پور علاقے میں واقع اُدے پور جسرتھ پور گاؤں میں مزدور اسماعیل کے کنبہ پر کورونا کا ایسا قہر برپا ہوا ہے کہ محض 14 دن میں چار بیٹیوں اور ایک بیٹے کے سر سے والدین کا سر سے سایہ اُٹھ گیا۔ دراصل گھر میں ہی کرانہ کی دکان چلانے والے 50 سالہ اسماعیل کی اپریل میں طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ محلہ کے ڈاکٹر سے علاج کراتے رہے، لیکن بخار کم نہیں ہوا۔ کورونا کی جانچ کرائی تو رپورٹ مثبت آئی۔ 24 اپریل کو اسماعیل کا انتقال ہو گیا۔
بریلی: کورونا دور میں یتیم بچوں کے سامنے پرورش کا بحران اسماعیل کی تیمارداری کرتے کرتے اُن کی 45 سالہ اہلیہ انجم بھی کورونا کی زد میں آ گئیں۔ جانچ کرائی تو رپورٹ مثبت آئی اور 7 مئی کو انجم بھی دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں۔ محض 14 دن کے مختصر وقفہ میں والدین کی موت نے غربت میں زندگی بسر کرنے والے اسماعیل کے کنبہ کو اُس مقام پر لاکر کھڑا کر دیا ہے، جہاں سے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی کسی صحرا سے پانی کی نہر نکالنے کے مانند ہے۔
بریلی: کورونا دور میں یتیم بچوں کے سامنے پرورش کا بحران اسماعیل اور اہلیہ انجم کی موت کے بعد سب سے بڑے بیٹے 18 سالہ اسرائیل کے کندھوں پر تین بہنوں اور اپنی پرورش کی ذمہ داری ہے۔ جب کہ بڑی بہن کی شادی والدین اپنے دور حیات میں کر چکے تھے۔ تین بہنوں میں ایک بیٹی کی عمر 12 برس، دوسری بیٹی کی عمر 10 برس اور تیسری بیٹی کی عمر 7 برس ہے۔ اسرائیل صرف مزدوری کر سکتا ہے۔ جب کہ گھر کی مالی حالت انتہائی قابل رحم اور پریشان کن ہے۔
بریلی: کورونا دور میں یتیم بچوں کے سامنے پرورش کا بحران اسماعیل نے اپنے دورِ حیات میں 'وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم' کے تحت درخواست دی تھی تو مکان بنانے کے لیے ایک قسط مل گئی۔ جس سے گھر میں کچھ تعمیری کام ہو گیا ہے۔ جب کہ قسط ملنے سے پہلے گھر کی مالی حالت دیکھ کر کوئی بھی شخص صرف افسوس ظاہر کر سکتا تھا۔
بہرحال اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ غریب و مزدوروں کے پیش نظر تیار ہونے والی اسکیم کا فائدہ کس کو ملتا ہے، یہ تو اسکیم بنانے اور بُھنانے والے ہی بہتر بتا سکتے ہیں، لیکن سرکاری منصوبوں کی کالے حرفوں سے لکھیعبارت، حقیقت میں فرضی گلابی موسم کی مانند صرف کتابی ثابت ہو رہی ہے۔